غزل
جب کبھی ڈھونڈنے نکلے تھے خوشی کا چہرہ
ہم کو ملتا ہی رہا غم کا شناسا چہرہ
جانے کیا بات تھی اُمید نے دھوکا دے کر
بارہا ہم کو دکھایا ہے ہمارا چہرہ
چند سالوں کی مسافت میں عجب حال ہوا
درد کی دھوپ بڑھی جل گیا سارا چہرہ
وقتِ رفتہ سے کوئی چھین کے لادے مجھ کو
مرا معصوم سراپا، وہی پیارا چہرہ...