تحریر کو دو بار پڑھا ، ہر بار سر پکڑ کر گھبراہٹ میں خاموش یہ سوچتا رہا کہ،
" میاں فصیح ! اس پر لکھنے ک لیئے لفظوں کا بندوبست کیسے ہو گا؟ "
مجھے سچ میں کچھ اندازہ نہیں مجھے کیا لکھنا چاہیئے ۔۔۔۔۔ حرف اول سے حرف آخر تک بس ایک ہی لے تھی ،،، ہر موڑ پر ، رُک رُک کر حرفوں کا اثر محسوس کرنے کی کوشش کی...