غزل
رات دل نشیں رہی
صبح در کمیں رہی
وہ کبھی کہاں رہی
اور کبھی کہیں رہی
میں بھی ہم نہیں رہا
تو بھی تم نہیں رہی
دل سے سب اتر گئے
ایک مہ جبیں رہی
پھول چن لیا گیا
شاخ عمبریں رہی
غم بھی سوگ میں رہا
آس بھی حزیں رہی
جان رہ گئی مگر
جانِ جاں نہیں رہی
ناز اٹھا لیے گئے
خوئے نازنیں رہی
خاک جائداد...