آنکھوں سے اپنی شوقِ نظارا نہیں گیا
جب تک کے تن سے سر کو اُتارا نہیں گیا
اُس نے پلٹ کے دیکھ لیا تھا بچشمِ نم
بس اُس کے بعد ہم سے پُکارا نہیں گیا
آئینہ دیکھ اُس پہ وہ برسا نہ پوچھئیے
پتھر سے اپنا روُپ سہارا نہیں گیا
سُورج کی ظلمتوں کا سبب یہ ہوا ! کہ میں
سُورج کے سامنے سے گُزارا نہیں...
مِرا جی چاہتا ہے تُم کبھی میری طرف دیکھو
میں اِن بے نُور آنکھوں سے تمھارا دیکھنا ،دیکھوں
تِری آنکھوں میں اب مُجھ کو نظر آنے لگا چہرہ
مُجھے اب کیا ضرورت ہے کہ کوئی آئینہ دیکھوں
ہارون ھمدم """محرومِ بِصارت"""
ضبط کو تو ہے بہت دٰعوائے دِل
وہ مگر آکر مِرا دھڑکائے دِل
پیار کی قیمت فقط جوروجفا
کِس قدر ارزاں ہوُا سودائے دِل
جو تُجھے تڑپا کے خُوش ہے اِن دِنوں
کاش اُس کو بھی کبھی تڑپائے دِل
اِس میں بستی ہیں ھزاروں بستیاں
کم نہیں ہے وُسعتِ دُنیائے دِل
آنکھ سے تو ہم نے دیکھا یہ جہاں
اب کوئی صوُرت نئی...
ایک نظم اور پیش کرتا ہوں
سُنو لڑکی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
مُحبت کے سبھی قصے نِگاہوں سے شروع ہو کر
موارِخ کی کتابوں کے سنہری باب بننے تک
ہمیشہ ایک جیسے ہی مراحِل سے گُزرتے ہیں
سو تم اپنی اِن آنکھوں کو
یہ جِن میں آنے والے دور کی اِک اور ایسی ہی
سُنہری داستاں کا عکس روشن ہے
بچاء...
حضور آپ احباب کا بہت شُکریہ
جناب آپ کے کہنے پر عنوان میں تبدیلی کر دی گئ ہے
رہی ردیف کی بات تو حضرات میں نے اِس پہلو پر کافی سوچا مگر مُجھے"" بنے نہیں"" ہی بہتر لگتا ہے
ویسے اساتزہ کے ہاں نہیں بنے کی ردیف میں بہت زیادہ کہا گیا ہے
رِوایت سے بچنے کی غرض سے بھی ردیف "" بنے نہیں"" رکھی گئ ہے اِس سے...
( ذرا املا کی اغلاط ہیں.
اور "جس کی کرنیں‘
کو
’جن کی کرنیں‘ کر دیں.
آپ پر سلامتی ہو
آپ کا بہت شُکریہ کہ آپ نے ہماری اِس کاوِش کو سراہا
وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ
آپ نے کہا آِملا کی غلطی ہے میرا خیال ہے ایسا کُچھ نہیں ہےآپ مصرعوں کو تسلسُل سے پڑھیے
تسلسُل کُچھ یوں بنتا ہے
""""""""جن...
کون سے خواب ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
جِن کی تعبیریں ہم کو
نئے خواب بُننے پہ ما ئل کریں
جِن میں دیکھیں کِسی چڑھتے سُورج کو ہم
جِس کی کِرنیں ہمارے دِنوں کو اُجالیں
ہمیں زِندگی کی ڈگر لے چلیں
ہم کو زِندہ کریں
کون سے خواب ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟:hatoff:
ش زاد
اُس سے بھی اپنی دھوپ ہٹائے بنے نہیں
ہم سے بھی اپنی چھاؤں بنائے بنے نہیں
اُس رات سے بچائیو یارب ک جب دِیا
روشن کیا نہ جائے ، بجھائے بنے نہیں
ایسا نہ دور آئے کسی خستہ حال پر
جب اپنے سر کا بار اُٹھائے بنے نہیں
دُشوار خُد کو کر دیا اِتنا ترے لیے
اب تُجھ سے میرا ساتھ نبھائے بنے نہیں
آرائشِ جمال...