زخمِ سفر
ہزار راہِ مُغیلاں ہے کارواں کے لِیے
لہو کا رنگ ہے تزئین ِ داستاں کے لِیے
قدم قدم پہ بڑی سختیاں ہیں جاں کے لِیے
کئی فریب کے عشِوے ہیں امتحاں کے لِیے
زمانہ یوں تو ہر اِک پر نظر نہیں کرتا
قلم کی بے ادبی درگزر نہیں کرتا
قلم میں لرزش ِ مژگاں ، قلم میں رِشتۂ جاں
قَلم میں زمزمہ و رَم ، قلم...