اگر قدم تیرے میکش کا لڑکھڑا جائے
تو شمعِ میکدہ کی لو بھی تھرتھرا جائے
اب اس مقام پہ لائی ہے زندگی مجھ کو
کہ چاہتا ہوں تجھے بھی بھلا دیا جائے
مجھے بھی یوں تو بڑی آرزو ہے جینے کی
مگر سوال یہ ہے کس طرح جیا جائے
غمِ حیات سے اتنی بھی ہے کہاں فرصت
کہ تیری یاد میں جی بھر کے رو لیا جائے
انہیں بھی...