دل آج بھی نڈھال ہے، کل بھی نڈھال تھا
جو غم ہے اب کے سال وہی پچھلے سال تھا
لُوٹا ہے اُس نے مجھ کو بڑی سادگی کے ساتھ
وہ شخص اپنے فن میں بڑا باکمال تھا
اُس کے بغیر عمر مجھے کاٹنی پڑی
جس کے بغیر ایک بھی لمحہ محال تھا
رشکِ بہار جس کی تبسم تھی بزم میں
اندر سے یار وہ بھی بڑا پائمال تھا
یہ کم نہیں...