غزل
(فنا نظامی کانپوری)
ڈوبنے والے کی میّت پر لاکھوں رونے والے ہیں
پھوٹ پھوٹ کر جو روتے ہیں وہی ڈبونے والے ہیں
کس کس کو تم بھول گئے ہو غور سے دیکھو بادہ کشو
شیش محل کے رہنے والے پتھر ڈھونے والے ہیں
سونے کا یہ وقت نہیں ہے، جاگ بھی جاؤ بے خبرو
ورنہ ہم تو تم سے بھی زیادہ چین سے سونے والے ہیں
آج...