اس میڈیا پہ تو مجھے بہت غصہ ہے۔ ان کی جانبدارانہ پالیسی کی سٹیٹ لیول پہ چھترول ہونی چاہیے۔
غیر جمہوری طرز عمل اپنانے اور اپنے اقدامات پہ شرم و حیا نہیں آتی لیکن خود پہ تنقید برداشت نہیں ہوتی۔
زندگی میں دو ہی تو غم ہیں۔ عظمٰی یا وزارت عظمٰی۔ ثانی الذکر نہ ملے تو غم غلط کرنے کے لیے اول الذکر کا سہارا لیا جاتا ہے اور دونوں کے لیے شیروانی بہت ضروری ہے۔
اگر ایک مسلمان ٹھیک نہیں یا کوئی مولوی صاحب ٹھیک نہیں تو اس سے نعوذ باللہ اسلام کی شان میں گستاخی نہیں ہو جاتی اس لیے اپنی غلط کاریوں کو بچانے کے لیے کبھی بھی مذہب کا سہارا نہیں لینا چاہیے اور مذہب کی توہین کا مرتکب نہیں ہونا چاہیے۔ انسان کا کردار خود بولتا ہے اس کے لیے مذہبی پیشواؤں سے...