نہ گیا کوئی عدم کو دل شاداں لے کر
یاں سے کیا کیا نہ گئے حسرت و ارماں لے کر
کیا خطا مجھ سے ہوئ رات کہ اس کافر کا
میں نے خود چھوڑ دیا ہاتھ میں داماں لے کر
باغ وہ دست جنوں تھا کبھی جس میں سے
لالہ و گل گئے ثابت نہ گریباں لے کر
طرفہ سوجھی یہ جنوں کو تیرے دیوانے کی
راہ میں پھینک دیے خار مغیلاں لے...