ماہیٔ ریگ ہوں گھر میرا سمندر کر دے
موج در موج کی طغیانی مقدر کر دے
بے حسی کی ہے قبا روح کے تن پر یارب
اس کو احساس کی خوشبو سے معطر کر دے
اک زمانے سے دیا ہی نہ جلا اس گھر میں
دل کو ایقان کی مشعل سے منور کر دے
کتنا پایاب ہے گہرائی عطا کر یا رب
دشت افکار کو اک روز سمندر کر دے
وہ کسی موڑ پہ...