نتائج تلاش

  1. کاشفی

    نیا خیبر پختونخواہ؟

  2. کاشفی

    نیا خیبر پختونخواہ؟

    VIP Protocol of CM KPK
  3. کاشفی

    عمران خان اک افسانہ کہ حقیقت؟؟

    VIP Protocol of CM KPK
  4. کاشفی

    عمران خان اک افسانہ کہ حقیقت؟؟

    تحریک انصاف اور غلط قسم کے عمران خان کو اپنا لیڈر ماننے والوں سے اپنا اپنا سر چلو بھر پانی میں ڈبو کر ڈوبکی مارنے کی درخواست ہے۔ اگر پھر بھی تحریک انصاف کے کارکنان یہ نہ کریں تو پھر آپ تو سمجھ گئے ہوں گے کہ ان کے لیئے میرے پاس کس طرح کے الفاظ ہیں بولنے کے لیئے۔۔تسی سمجھدار ہو عمران خان نہیں ہو،...
  5. کاشفی

    رئیس امروہوی میں جو تنہا رہِ طلب میں چلا - رئیس امروہوی

    غزل (رئیس امروہوی) میں جو تنہا رہِ طلب میں چلا ایک سایہ مرے عقب میں چلا صبح کے قافلوں سے نبھ نہ سکی میں اکیلا سوادِ شب میں چلا جب گھنے جنگلوں کی صف آئی ایک تارہ مرے عقب میں چلا آگے آگے کوئی بگولہ سا عالمِ مستی و طرب میں چلا میں کبھی حیرتِ طلب میں رکا اور کبھی شدتِ غضب میں چلا نہیں کھلتا کہ...
  6. کاشفی

    کسی میں دم نہیں اتنا، سرِ شہرِ ستم نکلے - باقی احمد پوری

    غزل (باقی احمد پوری) کسی میں دم نہیں اتنا، سرِ شہرِ ستم نکلے ضمیروں کی صدا پر بھی، نہ تم نکلے، نہ ہم نکلے کرم کی ایک یہ صورت بھی ہوسکتی ہے، مقتل میں تری تلوار بھی چلتی رہے اور خوں بھی کم نکلے نہ میں واعظ، نہ میں زاہد، مریضِ عشق ہوں ساقی! مجھے کیا عذر پینے میں، اگر سینے سے غم نکلے محبت میں یہ...
  7. کاشفی

    تعلق میں گماں کیا کیا نہیں ہے - شوق انصاری

    غزل (شوق انصاری - فیصل آباد، پاکستان) تعلق میں گماں کیا کیا نہیں ہے جسے اپنا کہیں اپنا نہیں ہے خزاں کا روپ ہے مفلس کا چہرہ کسی موسم میں بھی کھلتا نہیں ہے چمن کی خستہ حالی کہہ رہی ہے چمن کا پاسباں اچھا نہیں ہے نبھی ہے وقت سے جیسے نبھالی انا کو بیچ کر کھایا نہیں ہے شرافت کے نقابوں کو ہٹا دو...
  8. کاشفی

    کبھی خاک ہوئے ان قدموں کی، کبھی دل کو بچھا کر رقص کیا - عارف امام

    غزل (عارف امام) کبھی خاک ہوئے ان قدموں کی، کبھی دل کو بچھا کر رقص کیا اسے دیکھا خود کو بھول گئے، لہر ا لہرا کر رقص کیا ترے ہجر کی آگ میں جلتے تھے، ہم انگاروں پر چلتے تھے کبھی تپتی ریت پہ ناچے ہم، کبھی خود کو جلا کر رقص کیا کیا خوب مزا تھا جینے میں، اک زخم چھپا تھا سینے میں اس زخم کو...
  9. کاشفی

    جز ترے کچھ بھی نہیں اور مقدر میرا - عنبرین حسیب عنبر

    غزل (عنبرین حسیب عنبر) جز ترے کچھ بھی نہیں اور مقدر میرا تو ہی ساحل ہے مرا، تو ہی مقدر میرا تو نہیں ہے تو ادھوری سی ہے دنیا ساری کوئی منظر مجھے لگتا نہیں منظر میرا منقسم ہیں سبھی لمحوں میں مرے خال و خد یوں مکمل نہیں ہوتا کبھی پیکر میرا کس لئے مجھ سے ہوا جاتا ہے خائف دشمن میرے ہمراہ نہیں ہے...
  10. کاشفی

    گہرے کچھ اور ہوکے رہے زندگی کے زخم - اعجاز صدیقی

    غزل (اعجاز صدیقی، فرزند سیماب اکبر آبادی) گہرے کچھ اور ہوکے رہے زندگی کے زخم خود آدمی نے چھیل دیئے آدمی کے زخم پھر بھی نہ مطمئن ہوئی تہذیبِ آستاں ہم نے جبیں پہ ڈال دیئے بندگی کے زخم پھر سے سجا رہے ہیں اندھیروں کی انجمن وہ تیرہ بخت جن کو ملے روشنی کے زخم قحطِ وفا میں کاش کبھی یوں بھی ہوسکے اک...
  11. کاشفی

    جو گھر بھی ہے، ہم صورتِ مقتل ہے، ذرا چل - اعجاز صدیقی

    غزل (اعجاز صدیقی) جو گھر بھی ہے، ہم صورتِ مقتل ہے، ذرا چل کھٹکائیں شہیدوں کے دریچوں کو، ہوا چل اک دوڑ میں ہر منظر ہستی ہے چلا چل چلنے کی سکت جتنی ہے، اس سے بھی سِوا چل ہو مصلحت آمیز کہ نا مصلحت آمیز جیسا بھی ہو، ہر رنگ تعلق کو نبھا چل رُکنا ہے، تو اک بھیٹر کو ہمراہ لگا لے چلنا ہے، تو بے ہم...
  12. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    جمع کرنا دنیا کی منقسم محبت کو وصل سے ضرب دینا، ہجر کو گھٹا دینا (حامد اقبال صدیقی)
  13. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    دیکھنا ہے کون کس کا اب اُڑاتا ہے مذاق وقت سنجیدہ ہے لیکن لوگ سنجیدہ نہیں (اعجاز صدیقی)
  14. کاشفی

    زباں، اظہار، لہجہ بھول جاؤں - حامد اقبال صدیقی

    غزل (حامد اقبال صدیقی، ممبئی) زباں، اظہار، لہجہ بھول جاؤں مرے معبود کیا کیا بھول جاؤں بکھر جاؤں زمیں سے آسماں تک پھر ایسا ہو، سمٹنا بھول جاؤں میں تیرا نام اتنی بار لکھوں کہ اپنا نام لکھنا بھول جاؤں تری پرچھائیں تو لے آؤں گھر تک کہیں اپنا ہی سایہ بھول جاؤں تری آواز تو پہچان لوں گا یہ ممکن ہے...
  15. کاشفی

    ترانہء اُردو: ہوگی گواہ خاکِ ہندوستاں ہماری - اعجاز صدیقی

    ترانہء اُردو ہوگی گواہ خاکِ ہندوستاں ہماری (اعجاز صدیقی، فرزند سیماب اکبر آبادی) ہوگی گواہ خاکِ ہندوستاں ہماری اس کی کیاریوں سے پھوٹی زباں ہماری ہندو ہوں یا مسلماں، ہوں سکھ یا عیسائی اردو زباں کے ہم ہیں، اردو زباں ہماری مرنا بھی ساتھ اِس کے، جینا بھی ساتھ اس کے ہم اس کے ہیں محافظ، یہ پاسباں...
  16. کاشفی

    شعراء و اُدَبا کی تصاویر

    سیماب اکبر آبادی (اصل نام: عاشق حسین صدیقی 1951-1882)
  17. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    آنکھوں کو اپنی چوم لوں امکان ہو اگر ان میں مزہ بھرا ہے تِرے انتظار کا (سیماب اکبر آبادی)
  18. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    مُبارک تجھ کو اپنی خُودرَوی لیکن یہ سُنتا جَا کہ دُنیا اپنے رستے پر لگا لیتی ہے انساں کو (سیماب اکبر آبادی)
  19. کاشفی

    آج کا شعر - 5

    سجاد(علیہ السلام) اسیرِ جور ہوئے، افسوس کسی نے یہ نہ کہا یہ پاؤں ستونِ کعبہ ہیں، زنجیر کسے پہناتا ہے (علامہ سیماب اکبر آبادی)
Top