نتائج تلاش

  1. عرفان سعید

    پاکستان کا آخری ٹرپ

    فلک بوس پہاڑوں کی ان شاندار تصاویر کو دیکھ کر بے اختیار بانگِ درا کی پہلی نظم "ہمالہ" یاد آگئی! اے ہمالہ! اے فصیلِ کشورِ ہندوستاں چومتا ہے تیری پیشانی کو جھک کر آسماں تجھ میں کچھ پیدا نہیں دیرینہ روزی کے نشاں تو جواں ہے گردشِ شام و سحر کے درمیاں ایک جلوہ تھا کلیمِ طورِ سینا کے لیے تو تجلی ہے...
  2. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    میرے لیے تشویش کا شکریہ لاریب مرزا صاحبہ جذباتی وابستگی ایک جانب، لیکن حقائق کو ہمیشہ ہر طرح کے تعصب اور وابستگی سے بالاتر ہو کر دیکھنا چاہیے۔ یہ محفل چونکہ ایک پبلک فورم ہے تو یہاں ہر شخص کو اپنی رائے بیان کرنے کا حق ہے۔ کسی تبصرے کو محض اختلافِ نظر کی بنیاد پر ناپسندیدہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
  3. عرفان سعید

    پاکستان کا آخری ٹرپ

    تعریف کے لیے الفاظ نہ مل سکنے کا اظہار کرنا تو بے حد تعریف کرنے کا انداز ہے! :)
  4. عرفان سعید

    پاکستان کا آخری ٹرپ

    لاجواب کلک ہے زیک! تعریف کے لیے الفاظ نہیں مل رہے۔
  5. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    میں نے ہار مانی!
  6. عرفان سعید

    پاکستان کا آخری ٹرپ

    بہت سے کاموں میں مصروفیت کی وجہ سے محفل میں آج کافی عرصے بعد آنا ہوا۔ بہت شاندار اور عمدہ تصاویر اور سفر نامہ! بہت خوب زیک
  7. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    اگر آپ اس پر مطمئن ہیں کہ امریکہ نے جاپان پر ایٹم بم برسا کر درست اقدام کیا تھا تو اپنی رائے رکھنے میں آپ پوری طرح آزاد ہیں۔ میں اس کے بالکل برخلاف رائے رکھتا ہوں اور اسکی وجوہ بیان کر چکا ہوں۔ اس لڑی کو شروع کرنے کا مقصد دراصل اس تحریر کا قرض تھا جو مجھے لازمی ادا کرنا تھا۔ اگر آپ کوئی تاریخی...
  8. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    ان واقعات کو غیر اخلاقی رویوں کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔
  9. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    اس تبصرے کو بھی میں پوسٹ وار پروپیگنڈے کے طور پر لوں گا!
  10. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    "محبت اور جنگ میں سب جائز ہے"، یہ زبان زدِ عام بات تو ہو سکتی ہے، لیکن عملی دنیا میں اس کا اطلاق اخلاقیات سے مشروط ہوتا ہے۔ ورنہ انسانوں اور جانوروں میں تمیز کرنا مشکل ہے۔ پرل ہاربر کے بارے میں صرف مووی دیکھ کر رائے قائم نہیں کی جاسکتی۔ جاپانی بیانیہ تصویر کا بالکل دوسرا رُخ پیش کرتا ہے۔ بالفرض...
  11. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    عجیب و غریب تجزیہ ہے! شکست دینے کے لیے دشمن کی فوج کے ایک ایک سپاہی کو ختم کرنا ضروری ہے؟ ایسی جنگ کی مثال تو ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گی۔ کیا واقعی؟ بے ضرر نہتے انسانوں کو جو مقابلے پر بھی میدان میں نہیں اترے، آنِ واحد میں لاکھوں ایسے انسانوں کو ختم کر دینا، اور برس ہا برس ان کی آنے والی نسلوں...
  12. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    اس بیانیے سے تو یوں لگ رہا ہے کہ گویا شب برات پر پٹاخے چھوڑنے کا مقابلہ تھا! :)
  13. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    تاریخی مبحث ہے، بہت سی آراء ہو سکتی ہیں۔ میں نے بہرحال اپنا رجحان بیان کردیا ہے۔ جو وضاحت آپ نے پیش کی ہے میرے نزدیک اس کی حیثیت پوسٹ وار پروپیگنڈہ سے زیادہ کچھ نہیں۔
  14. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    ابھی تو خیر سے صاحب بہادر نے جاپان کے پانچ شہروں کو نشانہ بنانا تھا لیکن "صرف" دو شہروں پر ایٹم بم برسا کر "انسانیت اور رحم دلی" کا ثبوت دیا!
  15. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    چپقلش تو خیر دوسری جنگِ عظیم کی شکل میں جاری تھی۔ جنگ کچھ دیر اور جاری رہتی تو بھی جاپان نے ہتھیار ڈال دینے تھے۔ امریکہ صاحب بہادر کی طرف سے
  16. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    علمی دہشت گردی کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے! ایٹمی ہٹھیار بنانے کے بعد اس کو ٹیسٹ کرنا مقصود تھا اور اس کی تباہی و ہولناکی کا بچشم مشاہدہ کرنا تھا کہ انسان اپنے "علم" کے "کرشمے" دیکھ سکے!
  17. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    وضاحت: مندرجہ بالا تحریر ہیروشیما کے ایٹمی دھماکے میں زندہ بچ جانے والی ایک خاتون، کیکُو اے کوماتسُو، کی چشم دید جاپانی داستان سے ماخوذ ہے۔
  18. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    سات دہائیوں سے زیادہ عرصہ گزر گیا ، لیکن اس ہولناک واقعے کی یادیں ابھی ذہن میں تازہ ہیں۔ بیٹی کے بچھڑنے کا غم رات دن ہمیں اندر سے کھوکھلا کرتا رہتا ہے۔ میں جب اس عظیم سانحے کے بارے میں سوچتی ہوں تو میرے دل میں صرف ایک خواہش جاگتی ہے کہ اس روئے ارض پر بسنے والا ہر انسان ہیروشیما اور ناگاساکی کی...
  19. عرفان سعید

    بیٹی کی ہڈیاں تک نہ مل سکیں!

    یہ منظر دیکھ کر ہمارے دل بیٹھ گئے اور تمام امیدیں دم توڑ گئیں۔ لاشوں کی حالت اس قدر ناگفتہ بہ تھی کہ کسی ایک لاش کی شناخت ناممکن تھی۔ ہم نے واپسی کی راہ لی، لیکن بیٹی کو نہ دیکھنے کے غم میں بار بار راستہ بھولتے رہے۔ گرتے پڑتے، ہانپتے کانپتے جب ہم اس جگہ پہنچے جہاں ہمارا گھر تھا کو صرف دو چیزیں...
Top