مسکراہٹیں
مُسکراہٹیں ہیں وہ کرم کہ جس کا ریشہ
استوارِ ازل میں ہے
ابد بھی جس کے ایک ایک پل میں ہے
کبھی ہیں سہوِ گفتگو
کبھی اشارۂ خرد، کبھی شرارۂ جنوں
کبھی ہیں رازِ اندروں
وہ مسکراہٹیں بھی ہیں کہ پارہ ہاے ناں بنیں
وہ مسکراہٹیں بھی ہیں کہ برگِ زر فشاں بنیں
کبود رنگ، زرد رنگ، نیل گُوں
کبھی ہیں پیشہ...