سچ کہا، اب بندہ کب تک اس دفتر کے دھکے کھائے، پورا ایک سال قیصرانی بھائی اس دفتر کے دروازے پر بیٹھے رہے کہ رشتہ اب آئے کہ اب آئے، :lol: مگر مجال ہے کہ اس دفتر کا عملہ فیس کے علاوہ کوئی پھرتی دکھائے :lol: ۔۔۔ بس لارے ہی لارے :wink:
تنگ آ کر آخر انہیں خود ہاتھ پاؤں مارنے پڑے۔ :P