حیرتیں آشکار کر لوں کیا
رات کو رازدار کر لوں کیا
گر برہنہ ہوں اُس کی نظروں میں
پیرہن تار تار کر لوں کیا
اب تو سورج ہے سر پہ آن ٹھہرا
اپنے سائے پہ وار کر لوں کیا
آج اک غم بھی دستیاب نہیں
آج خود کو شکار کر لوں کیا
آسمان عاق کر چکا مجھ کو
خاک پہ انحصار کر لوں کیا
موت پھر گھات میں نکل آئی...