یوں دل نہ لگے نہ درد اٹھے
مت روز ملو تو اچھا ہے
نہ پیار بڑھے نہ جھگڑا ہو
تم دور بسو تو اچھا ہے
کسی پھول سے ملتے چہرے کو
مری دنیا دیکھنا چاہے گی
گر پاس تمہارے کچھ بھی نہیں
پردے میں رہو تو اچھا ہے
لے کر زنجیریں ہاتھوں میں
کچھ لوگ تمہاری تاک میں ہیں
اے عشق ہماری گلیوں میں
نہ اور پھرو تو اچھا ہے...