شعیبی صاحب بہت خوب غزل ہے داد قبول ہو،
پھول جھڑتے ہیں کبھی بولے اگر
ہاں! اُسی آتش فشاں کی بات ہے
یہ مصرع اگر یوں ہو تا تو کیسا رہتا،
پھول جھڑتے ہیں کبھی بولے اگر
ہاں! اُسی اک گل فشاں کی بات ہے
پھول جھڑنے سے آتش فشاں کی بات کچھ بنتی نہیں،
اعجاز صاحب اور وارث بھائی توجہ دیجیئے گا۔