ہماری عدالت سے پرزور اپیل ہے کہ عدنان بھائی کو فوری طور پر رہا کرکے محفل میں لایا جائے۔
اور اس خوشی میں عدالت کے خرچے پر چائے سموسوں کا انتظام کیا جائے !!!
اس ربط سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے ہاں کہ یونیورسٹی کے چار میں سے تین طلباء نے کبھی کوئی غیر نصابی کتاب نہیں پڑھی۔ اور صرف 9 فیصد لوگ کتابیں پڑھنے کے شائق ہیں۔
اس میں گیلپ اور گیلانی فاؤنڈیشن کے سروے کا حوالہ ملتا ہے۔ یہ 2019اپریل کا مضمون ہے۔
شرح خواندگی تو شاید کم ہوگی لیکن تب لوگوں میں اس بات کا رجحان تھا کہ وہ پڑھتے پڑھاتے رہے اور اُن میں ایسے لوگ بھی تھے جو سنجیدہ موضوعات سے گھبراتے نہیں تھے اور انہی سنجیدہ موضوعات میں ہی اپنی تفریحِ طبع کا سامان بھی تلاش کرتے تھے۔
ٹی وی پروگرام اور فکری زوال
عبدالرؤف ارقم بھٹی
آج کے ٹی وی گیم شوز ہمارے معاشرے کے فکری زوال کی عکاسی کرتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
گزرتا وقت تبدیلیوں کی داستان رقم کرتا جاتا ہے اور دھیرے دھیرے سب کچھ بدل کر رکھ دیتا ہے، حتیٰ کہ انسانی رجحانات اور ترجیحات تک بدل جاتی ہیں۔ جو آج ہے وہ کل ماضی بن...