تازہ غزل برائے اصلاح حاضرِ خدمت ہے
زندگی درد کی آغوش میں سونا چاہے
اشکِ یادِ وفا مژگاں میں پرونا چاہے
ایک میں ہوں کہ شب و روز تجھے ہی مانگوں
ایک تُو ہے کہ کسی اور کا ہونا چاہے
یوں رُکی ماہ پہ جا کر نِگَہِ شوق مری
جیسے بچہ کوئی من بھایا کھلونا چاہے
لاکھ سمجھا کے اِسے دیکھ لیا میں نے مگر...