ہر شخص پر خلوص ، ہر شخص پر وقار
آتی ہے اپنی سادہ دلی پر ہنسی
یہاں پر سادگی کو خلوص وقار کا متضاد ٹھہرایا گیا ہے ۔
آپ کے شعر میں بھی فریب کو سادگی سے ملایا جا سکتا ہے
ہم آئے ہیں عاجز فریبِ سخن سے
کسی دن کوئی بات سادہ تو کیجے
یہی کہنا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس اب سمجھ نہیں آئے تو چھوٹ دے دیجیے گا