غزل
(جوش ملیح آبادی)
ملا جو موقع تو روک دوں گا جلال روزِ حساب تیرا
پڑھوں گا رحمت کا وہ قصیدہ کہ ہنس پڑے گا عتاب تیرا
یہی تو ہیں دو ستُونِ محکم ان ہی پہ قائم ہے نظم عالم
یہ ہی تو ہے رازِ خُلد و آدم ،نگاہ میری، شباب تیرا
صبا تصدّق ترےنفس پر ،چمن تیرے پیرہن پہ قرباں
شمیم دوشیزگی میں کیسا بسا...