یہ خطرہ بہرحال کسی حد تک رہے گا لیکن انھیں کہیں اکٹھا تو رکھا نہیں جائے گا، کوئی کراچی ہو گا تو کوئی پشاور کوئی لاہور۔ کوئی انفنٹری اور کوئی کسی سروسز کور میں۔ امید رکھی جا سکتی ہے کہ ایک آدھ سال میں یہ نئے کمانڈروں کے تابع فرمان ہوچکے ہوں گے۔
اچھا آئیڈیا ہے، یوں چاند مریخ و دیگر سیاروں پر موجود معدنیات، سونا، چاندی، ہیرے اور یورنیم پلوٹونیم وغیرہ بھی باہر آ جائے گا اور اس کے لیے الگ سے کان کنی نہیں کرنا پڑے گی۔
محسود، بگٹی، مری اور ایک آدھ اور قبیلے کے جوان پہلے ہی اس سے ملتی جلتی پالیسی کی تحت سکاوٹس، لیویز وغیرہ کے علاوہ فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
خانہ جنگی کا شکار ممالک میں بھی اقوام متحدہ کی یہی پالیسی ہوتی ہے۔
اول تو یہ میزائل پاکستان کو ملا ہی نہیں ہے۔ اگر کچھ وقت کے لیے ہم یہ تسلیم بھی کر لیں کہ یہ پاکستانی ایف-16 سے فائر ہوا میزائل ہی تھا تو کیا اس ائیر چیف کو یہ نہیں پتا کہ پاکستانی ایف-16 اپنی فضائی حدود میں رہتے ہوئے یہ AMRAAM بھارت کے اندر 100 کلومیٹر تک پہنچا سکتا ہے۔ :)
اس اشتہار سے بہت کچھ برآمد کیا جا سکتا ہے۔;)
لیکن یقین کامل ہے کہ اس برآمدگی سے ایک طبقہ کچھ زیادہ ہی سحر انگیزی کا شکار ہوجائے گا اس لیے برآمدگی موقوف کی۔ :)
وقت وقت کی بات ہے۔
اِن دنوں مضحکہ خیز کی ریٹنگ صرف سیاسی پوسٹوں وغیرہ پر مل رہی ہے۔ یوں بھی آج کل ’کی بورڈ مومنین و لبرلین و دیگرین‘ پاک بھارت جنگ میں مصروف ہیں۔ :)
بالاکوٹ آپریشن: ’ہدف کو نشانہ بنایا، مرنے والوں کی تعداد گننا ہمارا کام نہیں‘
اس خبر کا آخری جملہ کافی معنی خیز ہے۔
’
بہر حال انھوں نے کہا کہ یہ آن گوئنگ آپریشن ہے تو زیادہ تفصیلات جاری نہیں کی جا سکتی۔‘
کیا بھارتی ابھی رجے نہیں ہیں ؟
بھارتیوں کا دعوی ہے کہ پاکستان نے ایف-16 استعمال کیے اور اس دعوی کو تقویت پہنچانے کے لیے ان کے سروسز چیف نے پریسر میں اور میڈیا نے یہ تصاویر جاری کیں۔
بھارتیوں کے پاس اس دعوی کی تصدیق کے لیے اس میزائل کے ٹکڑوں کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ میزائل پر سیریل نمبر اور کانٹریکٹ نمبر واضح نظر آ رہا...