نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    باقر نقوی (لندن) ::::: درد ایسا ہے کہ سِینے میں سماتا بھی نہیں ::::: Baqar Naqvi

    غزلِ باقر نقوی (لندن) درد ایسا ہے کہ سِینے میں سماتا بھی نہیں ہنسنے دیتا بھی نہیں اور رُلاتا بھی نہیں پہروں پِھرتا ہُوں اندھیروں کے گھنے جنگل میں کوئی آسیب مجھے آکے ڈراتا بھی نہیں ایک تِنکا ہُوں، پڑا ہُوں لبِ ساحل کب سے کوئی جَھونکا مجھے پانی میں بہاتا بھی نہیں سادہ سادہ سَحَر و شام...
  2. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::: سہل ہونے کو مِرا عُقدۂ دُشوار آیا ::::: Hasrat Mohani

    غزلِ حسرت موہانی سہل ہونے کو مِرا عُقدۂ دُشوار آیا روزِغم ختم ہُوا، شام ہُوئی، یار آیا لله الحمد، کہ تاریکیِ فُرقت ہُوئی دُور مژدۂ وصل بَصَد جَلوۂ انوار آیا چمنِ جاں میں نسیمِ ہوَس انگیز چَلی کشتِ اُمّید پہ ابرِ طَرَب آثار آیا بادۂ عیش سے، مِینائے تمنّا رنگِیں ! ساغرِ شوق مئے ذوق سے...
  3. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    اُنہی کی ذات ہو مُنتج ہمارے حال پہ جب ! مِزاج پُرسی کا ہر لفظ تازیانہ لگے شفیق خلش
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: سُنائی جو نہیں دیتی فُغاں، نظر آئے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش سُنائی جو نہیں دیتی فُغاں، نظر آئے ہو کورچشم کوئی تو کہاں نظر آئے رَوا قدم ہے ہر اِک اُس پہ اِنتہائی بھی ! مگر یہ تب، کہ ہمیں رازداں نظر آئے چمن سے تب ہی گُل و برگ کی اُمید بندھے جو حاکموں میں کوئی باغباں نظر آئے زمیں کے رحم و کرم پر ہی اِنحصار یہ کیوں ذرا ہمیں بھی کہیں...
  5. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    زمیں کے رحم و کرم پر ہی اِنحصار یہ کیوں ذرا ہمیں بھی کہیں آسماں نظر آئے شفیق خلش
  6. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    چمن سے تب ہی گُل و برگ کی اُمید بندھے جو حاکموں میں کوئی باغباں نظر آئے شفیق خلش
  7. طارق شاہ

    سیّد فخرالدّین بلے ::::: ہے آب آب موج بِپھرنے کے باوجُود ::::: Syed Fakhruddin Balley

    غزلِ سیّد فخرالدّین بلے ہے آب آب موج بِپھرنے کے باوجُود دُنیا سِمٹ رہی ہے بِکھیرنے کے باوجُود راہِ فنا پہ لوگ سدا گامزن رہے ہر ہر نفَس پہ موت سے ڈرنے کے باوجُود اِس بحرِ کائِنات میں ہر کشتیِ انا غرقاب ہوگئی ہے اُبھرنے کے باوجُود شاید پڑی ہے رات بھی سارے چمن پہ اوس بھیگے ہُوئے ہیں...
  8. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی ::::: شبِ فِراق جب مژدۂ سَحر آیا ::::: Ahmad Nadeem Qasmi

    غزلِ احمد ندیم قاسمی شبِ فِراق جب مژدۂ سَحر آیا تو اِک زمانہ تِرا مُنتظر نظر آیا تمام عُمر کی صحرا نوَردِیوں کے بعد تِرا مقام سرِ گردِ رہگُزر آیا یہ کون آبلہ پا اِس طرف سے گُذرا ہے نقُوش پا میں جو پُھولوں کے رنگ بھر آیا کِسے مجال، کہ نظّارۂ جمال کرے اِس انجُمن میں جو آیا، بَچشمِ تر آیا...
  9. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری ::::: عِشق نے حُسن کی بیداد پہ رونا چاہا ::::: Abu Al-Asar Hafeez Jullundhri

    غزلِ حفیظ جالندھری عِشق نے حُسن کی بیداد پہ رونا چاہا تُخمِ احساسِ وفا سنگ میں بونا چاہا آنے والے کسی طوُفان کا رونا رو کر نا خُدا نے مجھے ساحِل پہ ڈبونا چاہا سنگ دِل کیوں نہ کہیں بُتکدے والے مجھ کو میں نے پتّھر کا پرِستار نہ ہونا چاہا حضرتِ شیخ نہ سمجھے مِرے دِل کی قیمت لے کے تسبِیح...
  10. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    اِک جور پھر اُس پر یہ کہ چُپ سادھ سہیں ہم کیا اُن کی محبّت کے خلِش طور، طلب ہیں شفیق خلش
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: تھے دِل کے کبھی اور ابھی اور طلب ہیں ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش تھے دِل کے کبھی اور ابھی اور طلب ہیں حالات اب اِس دل کے بہت غور طلب ہیں آساں نہیں کُچھ، ضعف میں اُلفت سے کنارہ اعمال سب اِس مد میں بہت زور طلب ہیں آسودۂ اعصاب ہیں کب عِشق میں اُن کے سمجھیں جوخموشی سے کہ ہم جور طلب ہیں کچھ شرطِ وفا ضبط و خموشی سے ہے منسوب کچھ نالے رسائی...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: کٹی زیست جس کی ساری تِرا اعتبار کرتے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلِش کٹی زیست جس کی ساری تِرا اعتبار کرتے ہُوا جاں بَلب بلآخر تِرا انتظار کرتے یہ میں سوچتا ہُوں اکثر کہ اگر وہ مِل بھی جاتے وہی کج ادائیوں سے مجھے بے قرار کرتے بَپا حشر کیا نہ ہوتا، جو وہ چھوڑ کر ہر اِک کو کبھی رسم و راہ مجھ سے اگر اُستوار کرتے اِسی ڈر میں مُبتلا ہُوں، کہ...
  13. طارق شاہ

    قمر جمیل ::::: دشتِ جنُوں میں دامن گُل کو لانے کی تدبیر کریں ::::: Qamar Jameel

    غزلِ قمر جمیل دشتِ جنُوں میں دامن گُل کو لانے کی تدبیر کریں نرم ہَوا کے جھونکو آؤ موسم کو زنجیر کریں موسمِ ابروباد سے پُوچھیں لذّتِ سوزاں کا مفہُوم موجۂ خُوں سے دامنِ گُل پر حرفِ جنُوں تحریر کریں آمدِ گُل کا وِیرانی بھی دیکھ رہی ہے کیا کیا خواب وِیرانی کے خواب کو آؤ وحشت سے تعبیر کریں...
  14. طارق شاہ

    ساحر لو آج ہم نے توڑ دیا رشتۂ امید

    تنگ آچکے ہیں کشمکشِ زندگی سے ہم ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دِلی سے ہم مایوسئ مآلِ محبّت نہ پُوچھیے اپنوں سے پیش آئے ہیں بیگانگی سے ہم لو آج ہم نے توڑ دِیا رشتۂ اُمید لو اب کبھی گِلہ نہ کریں گے کسی سے ہم اُبھریں گے ایک بار ابھی دِل کے ولوَلے گو دب گئے ہیں بارِغمِ زندگی سے ہم گر زندگی...
  15. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: پند نامہ ::::: Daagh Dehlvi

    پند نامہ داغ دہلوی اپنے شاگردوں کی مجھ کو ہے ہدایت منظور کہ سمجھ لیں وہ تہِ دل سے بجا و بے جا چست بندش ہو، نہ ہو سُست، یہی خُوبی ہے وہ فصاحت سے گِرا، شعر میں جو حرف دبا عربی، فارسی الفاظ جو اردو میں کہیں حرفِ علت کا بُرا اِن میں ہے گرنا، دبنا الف وصل اگر آئے تو کچھ عیب نہیں پھر بھی الفاظ میں...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: رہے پیش سب ہی وعدے مجھے زندگی میں کل کے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش رہے پیش سب ہی وعدے مجھے زندگی میں کل کے بُجھی زیست میری جن میں بڑی بے کلی سے جل کے یوں گنوادی عُمر ساری کیے وعدوں پر بہل کے نہیں خواب تک سلامت وہ خوشی سے پُر محل کے رہے رنج مجھ کو یُوں بھی، کہ نہ ہمسفر تھے پل کے وہ جُدا ہوئے ہیں مجھ سے، بڑی دُور ساتھ چل کے گِریں فُرقِ...
  17. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ہجرمیں اُس کے جنُوں حاصلِ زیبائی ہے شہر کا شہر ہی اب میرا تماشائی ہے شفیق خلش
  18. طارق شاہ

    لفظ ۔ آل ِ احمد سرورؔ

    لفظ لفظ وہ برف ہے جو چُھونے سے پگھل جاتی ہے لفظ وہ مے ہے جو مِینا سے اُچھل جاتی ہے بوند جو پُھول کی پیالی سے پھسل جاتی ہے طبعِ سادہ، جو کِھلونوں سے بہَل جاتی ہے لفظ، شاعر کے تخیّل کو کہاں پاتا ہے لفظ، جذبے کے تموّل کو کہاں پاتا ہے لفظ، طوُفاں کے تجمّل کو کہاں پاتا ہے لفظ، جینے کے تسلسل کو کہاں...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہم پہ اُفتاد، فلک تیرے اگر کم نہ رہے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش ہم پہ اُفتاد، فلک تیرے اگر کم نہ رہے تو سمجھ لینا کہ کچھ روز ہی میں ہم نہ رہے ظاہر اِس چہرے پہ کُچھ درد، کوئی غم نہ رہے مکر میں ماہر اب ایسا بھی کبھی ہم نہ رہے کرب سینے کا اُمڈ آئے نہ آنکھوں میں کبھی خوگر آلام کے اِتنے بھی ابھی ہم نہ رہے کب وہ عالم نہ رہا دیس سا پردیس...
  20. طارق شاہ

    مجید امجد ::::: اب کے تمھارے دیس کا یہ روپ نیارا تھا ::::: Majeed Amjad

    غزلِ مجید امجد اب کے تمھارے دیس کا یہ روپ نیارا تھا بِکھرا ہُوا ہَواؤں میں سایا تمھارا تھا گُم سُم کھڑے ہیں اُونچی فصِیلوں کے کنکرے کوئی صدا نہیں! مجھے کِس نے پُکارا تھا رات آسماں پہ چاند کی منڈلی میں کون تھا تم تھے کہ اِک سِتار بجاتا سِتارہ تھا اُن دُورِیوں میں قُرب کا جادُو عذاب تھا...
Top