(اقبال سے معذرت کے ساتھ)
نالہ ہے شوہرِ سنجیدہ ترا خام ابھی
"اپنے سینے میں اسے اور ذرا تھام ابھی"
پختہ ہوتی ہے اگر ڈانٹ ڈپٹ بیوی کرے
بندہ گر غصے میں آ جائے تو ہے خام ابھی
بے خطر جیب سے میری روپے سب لے بھاگی
" عقل ہے محو تماشائے لبِ بام ابھی"
روز آتی ہے مری سالی لیے ساس کا خط
میں تو سمجھا ہی...