تین کیسے دو پہیے ہوئے۔ایک کنوارہ
دو اکٹھی کرے تاکہ سسرالیوں کو بھی اطلاع ہو اور مردانہ بے وفائی کا مرتکب بھی نہ ہو کہ پہلی سب چھوڑ چھاڑ کے آئی۔ وفا کر کر کے اور بچے جن جن کے جب موٹی ہوگئی تو مرد کو ہری ہری سوجھ رہی ہے۔یہ تو ناروا بات ہے۔ہے نا؟
اور فلسفیانہ انداز میں سوچنے سے مزید نقائص بھی پیدا ہوتے ہیں جیسے تیر چل گیا تو چل گیا۔اب کوئی تبدیلی ممکن نہیں ۔لیکن سطحی طور پہ لیں تو ایک عامیانہ دلیل لگتی ہے کہ کار جہاں کو کوئی چلانے والا ہے جیسے تیر کو کمان چلاتی ہے۔مبتدیانہ دلیل ہے ۔
یہ تو دو لفظ ہوئے۔ایک ہی اٹھاتا ہوں "حرم"؛
گِلۂ جفائے وفا نما کہ حرم کو اہلِ حرم سے ہے
کسی بُت کدے میں بیاں کروں تو کہے صنم بھی ’ہَری ہَری‘
اقبال
اگلا لفظ:
بیاں