نتائج تلاش

  1. مہدی نقوی حجاز

    اپنے خوابوں کو سلا دوں کیسے - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    اگر اس غزل کو یوں کر لیا جائے تو ہماری رائے یہ ہے کہ روانی بہتر ہو جائے گی۔ ہرچند غزل بہت خوب ہے: اپنے خوابوں کو سلاؤں کیسے رات آنکھوں میں بتاؤں کیسے دل میں آتش تو لگا دوں اس کے پر اسے عشق سکهاؤں کیسے ایک دیوار انا ہے سالم سوچتی ہوں یہ گراؤں کیسے وہ مرا لمسِ شفا مانگے ہے آگ سے آگ بجهاؤں...
  2. مہدی نقوی حجاز

    آج تاروں کی حسیں سیج تلے مجھ کو بلا - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

    اگر پہلا شعر یوں کر لیا جائے تو؟ آج تاروں کی حسیں سیج تلے مجھ کو بلا۔۔۔ (جبکہ مجھے تو یہ مصرع بھی غزل کی کلی روانی میں کھٹکتا محسوس ہو رہا ہے) اور مرے کاکلِ خم دار میں اک پھول سجا اس طرح بلانے کا مقصد بھی پورا ہوتا جائے گا! اور دوسرا شعر تو مرا نام لے اس طرح کہ نغمے گونجیں تو مجھے یادوں کی...
  3. مہدی نقوی حجاز

    نہ ساز عیش نہ مینائے بادہ رکھتے ہیں۔۔۔ تو کیا بتائیں کہ ہم کیا ارادہ رکھتے ہیں!

    نہ ساز عیش نہ مینائے بادہ رکھتے ہیں۔۔۔ تو کیا بتائیں کہ ہم کیا ارادہ رکھتے ہیں!
  4. مہدی نقوی حجاز

    نےچے (Nietzsche) : مرگِ خدا!

    بہت افسوس ہے اس بابت مجھے کہ کل سہ پہر میں مجھے نیٹ کی سہولت میسر نہ تھی۔ اب میں نے ترجمہ پوسٹ کر رکھا ہے۔ ملاحظہ ہو! http://www.urduweb.org/mehfil/threads/%D8%A7%D8%B3-%D8%B7%D8%B1%D8%AD-%D8%B2%D8%B1%D8%AA%D8%B4%D8%AA-%D9%85%D8%AE%D8%A7%D8%B7%D8%A8-%DB%81%D9%88%D8%A7.64470/
  5. مہدی نقوی حجاز

    اس طرح زرتشت مخاطب ہوا!

    اس طرح زرتشت مخاطب ہوا! حرفِ اوّلیں: ( ۱) جب زرتشت ۳۰ برس کا تھا، اس وقت اس نے اپنے گھر کو خیرباد کہہ دیا، اور وہ پہاڑوں کے بیچ جا پہنچا۔ جہاں اس نے اپنے مزاج کے مطابق زندگی کی۔ خلوت کے مزے لوٹے، اور دس سال تک وہ اس عمل سے بیزار نہ ہوا۔ لیکن آخر اس کا دل اس سے کھٹا ہو گیا اور اس کا ارادہ تبدیل...
  6. مہدی نقوی حجاز

    رفتہ رفتہ تم مری ہستی کا ساماں ہو گئے!!

    رفتہ رفتہ تم مری ہستی کا ساماں ہو گئے!!
  7. مہدی نقوی حجاز

    نےچے (Nietzsche) : مرگِ خدا!

    کونسے کوچے میں؟؟ کوچہء رقیباں یا کوچہء جاناں؟؟
  8. مہدی نقوی حجاز

    نےچے (Nietzsche) : مرگِ خدا!

    جی واقعی لذیذ تھا!
  9. مہدی نقوی حجاز

    نےچے (Nietzsche) : مرگِ خدا!

    ہمیں پلاؤ وغیرہ سے سر و کار نہیں!۔۔۔ آپ فرمائیے۔۔ آپ اس طرز کا پلاؤ بنانے میں کامیاب رہے؟ ہم نے تو بہتیرا زور مارا مگر یہ مشہور پلاؤ ہم سے نہ بن سکا!
  10. مہدی نقوی حجاز

    نےچے (Nietzsche) : مرگِ خدا!

    ہمیں تو یہ کہتے کہتے عمر بیت آئی کہ "ہنوز دلی دور است"
  11. مہدی نقوی حجاز

    نےچے (Nietzsche) : مرگِ خدا!

    تو پھر یہ کیجے کہ ایک پیالہ اپنے واسطے اور ایک عدد میرے واسطے بھی لے آئیے!
  12. مہدی نقوی حجاز

    گٹھڑیاں سر پہ اٹھائے ہوئے ایمانوں کی۔۔۔ ایک ریلی سی نظر آتی ہے انسانوں کی

    گٹھڑیاں سر پہ اٹھائے ہوئے ایمانوں کی۔۔۔ ایک ریلی سی نظر آتی ہے انسانوں کی
  13. مہدی نقوی حجاز

    نےچے (Nietzsche) : مرگِ خدا!

    گھر کی سراہی سے مئے پی پی کر بھی تو انسان تھک جاتا ہے ناں جناب۔۔ کبھی کبھی جام بہ کف بھی رہنا واجبی ہو جاتا ہے!
  14. مہدی نقوی حجاز

    نےچے (Nietzsche) : مرگِ خدا!

    اگر شراب نہیں انتظار ساغر تو کھینچا جا ہی سکتا ہے۔۔۔۔:D
  15. مہدی نقوی حجاز

    نےچے (Nietzsche) : مرگِ خدا!

    ایک حصے کا ترجمہ تقریبا رو بہ اتمام ہے۔۔ شام 4 سے 5 بجے تک تکمیل ہو جانے کے امکانات ہیں!
  16. مہدی نقوی حجاز

    نےچے (Nietzsche) : مرگِ خدا!

    بہت خوب ارادہ ہے جناب! ایک عدد مجرہ ہماری وکالت میں بھی کر آئیے گا!
  17. مہدی نقوی حجاز

    نےچے (Nietzsche) : مرگِ خدا!

    بہت خوب! اور بہت شکریہ!
  18. مہدی نقوی حجاز

    لوگ کہتے ہیں یہ بستی ہے مسلمانوں کی۔۔۔۔ آؤ پھر سیر کریں اس کے سنم خانوں کی

    لوگ کہتے ہیں یہ بستی ہے مسلمانوں کی۔۔۔۔ آؤ پھر سیر کریں اس کے سنم خانوں کی
  19. مہدی نقوی حجاز

    نےچے (Nietzsche) : مرگِ خدا!

    آپ نے کتاب کا مطالعہ فرمایا ہے کیا؟!
  20. مہدی نقوی حجاز

    نےچے (Nietzsche) : مرگِ خدا!

    سمجھ نہ سکا!
Top