زندگی میں خُوشی کی جستجو ہے
فاصلے ختم کیوں نہیں ہوتے
آزمائش کے سلسلے ہیں نئے
راستے ختم کیوں نہیں ہوتے
گلہ تقدیر کا کریں کیا ہم
حادثے ختم کیوں نہیں ہوتے
میکدہ بن گیا ہے دل میرا
سانحے ختم کیوں نہیں ہوتے
اشک بہنے لگے جو بن کے لہو
سلسلے ختم کیوں نہیں ہوتے