شہروں کا مجھے پتا نہیں گاؤں میں کچھ خاص نہیں ہوتا۔ بچے ایک روپئے دو روپئے کی چھوٹی چھوٹی جھنڈیاں خریدتے ہیں ترنگے ہیٹ اور ہاتھ میں پہننے والے بینڈ وغیرہ بھی ہوتے ہیں اسکولوں میں پروگرام ہوتے ہیں وہاں لڈو ملتا ہے باقی پورے دن کی چھٹی ہوتی ہے۔:):)
ربندر ناتھ ٹیگور کا لکھا ہوا جن گن من۔ حالانکہ ایسا کوئی بھی پروگرام نہیں ہوتا جس میں اقبال کا ترانہ ہندی نہ بجتا ہو
جَن گَن مَن اَدِھی نایک جئے ہے
بھارت بھاگیہ وِدھاتا
پنجاب سندھ گجرات مراٹھا
دراوڈ اُتکل بنگ
وِندھیہ ہِماچل یَمُنا گنگا
اُچّھل جَلَدِھی تَرنگ
تَو شُبھ نامے جاگے
تَو شبھ آشِشْ...
وندے ماترم پوراگیت تو نہیں بجاتے لیکن یہ جملہ اگر کسی گیت میں ہو تو چل جاتا ہے جیسے اے آر رحمان کا ایک مشہور گانا 'ماں تجھے سلام' یا 'آؤ بچو تمہیں دکھائیں جھانکی ہندوستان کی' اس میں بیچ بیچ میں یہ جملہ آتا ہے۔
یہ کچھ جھلکیاں ہیں ہماری یونیورسٹی کی۔
یہاں صبح صبح حب الوطنی گانےکے بجائے جاتے ہیں پھر وائس چانسلر صاحب آ کے جھنڈا پھہراتے ہیں اس کے بعد قومی ترانہ ہوتا ہے اور وائس چانسلر کی تقریر اس کے بعد یونیورسٹی کے لڑکے لڑکیاں کچھ گیت اور نظمیں پیش کرتے ہیں۔ پھر سب لوگ ریفریشمنٹ کے نامعقول انتظام کی طرف...
ہندوستان
ناقوس سے غرض ہے نہ مطلب اذاں سے ہے
مجھ کو اگر ہے عشق تو ہندوستاں سے ہے
تہذیبِ ہند کا نہیں چشمہ اگر ازل
یہ موجِ رنگ رنگ پھر آئی کہاں سے ہے
ذرے میں گر تڑپ ہے تو اس ارض پاک سے
سورج میں روشنی ہے تو اس آسماں سے ہے
ہے اس کے دم سے گرمیِ ہنگامۂ جہاں
مغرب کی ساری رونق اسی اک دکاں سے ہے...