تاریکی میں ڈوبا یہ چہرہ ان ڈبوں میں سفر کرنے والے افراد کےمسائل کا عکاس ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ بھارت میں غریب افراد کی اپنی شناخت کیا ہے اور وہ کن مصائب سے دو چار ہیں
بغیر ریزوریشن والے ریل کے ڈبے میں لکڑی کی بنی نشتیں ہوتی ہیں اور بیٹھنے کے لیے صرف بہتّر نشتیں لیکن اس میں پانچ سو افراد بھوسے کی طرح دن بھر سفر کرتے ہیں
غریب مسافر درجہ دوئم کی بوگي میں سفر کرتے ہیں جس کا ٹکٹ سستا ہوتا ہے لیکن سیٹ ریزرو نہیں ہوتی۔ ان ڈبوں میں ایسی بدنظمی اور گھٹن کا ماحول ہوتا ہے کہ فوٹوگرافر نے ان تصویروں کا نام’ سانس مت لیں‘ رکھا ہے
بھارتی ریل کا نظام دنیا کے کسی بھی ریلوے نیٹ ورک سے بڑا ہے لیکن ان ڈبوں میں سوار ہونے کے لیے لوگ قطاروں میں کھڑے ہیں تاہم ٹرین آتے ہی سیٹ حاصل کرنے کے لیے جھپٹتے ہیں
بھارتی حکومت کے زیر اہمتام تقریباً سات ہزار ٹرینیں چلتی ہیں اور سوا کروڑ مسافر ہر روز اس میں سفر کرتے ہیں۔ فوٹوگرافر رونی سین نے رش والے ڈبوں کے مسافروں کی تصاویر لی ہیں جن سے صاف واضح ہے کہ یہ سفر کس قدر مشکل ہے
بہ شکریہ بی بی سی اردو