نیلم صاحبہ میں نے کب اس بات کی طرف نشان دہی کی کہ آپ جھوٹ فرما رہی ہیں، ہم نے تو بس اتنی تلقین کی کہ آپ ذرا اور غور سے دیکھیے تو آپ اپنے آپ کو اس "قطار" میں پائیں گی۔
مجھے خیال ہے کہ آپ کے بہت دبیز عینک لگی ہے۔۔۔۔۔۔ ویسے اگر آپ اسی ڈھنگ سے دیکھتی رہیں تو مجھے یہ ڈر لاحق ہے کہ کہیں آپ یہ نہ کہہ بیٹھیں کہ غور سے دیکھنے کے بعد اپنے آپ کو میں نے ان تصاویر میں پایا ہے ۔۔۔۔ وہ بھی الٹا!
چھوٹاغالبؔ جناب ہمیں تو آپ کا یہ لکھا مکالمہ یا بہتر کہیں مقابلہ صفحہ اول سے ہی اتنا پسند آیا کہ ہم نے اس کے پرنٹ لے لئے اور چائے کے ساتھ کمرے میں بند ہو کر ان کا مطالعہ کیا۔۔۔۔ اور جب اتنی دقت سے مطالعہ فرمایا ہم نے تو عیاں ہے کہ اغلاط نگاری اور تنقید کے لائق بھی ٹھہرے آپ۔۔۔۔ لیکن آپ فکر نہ...
جناب آپ یہ غلط فہمی اپنے ذہن سے دور فرما دیں کہ حجاز صاحب شریف انسان ہیں (جو کہ ہیں) تو آپ کو کوئی دندان شکن یا کمر شکن یا گردن شکن یا دست شکن یا زبان کش یا چشم کش یا دماغ (فارسی والی) کش یا پا کش، جواب نہیں ملے گا (جو کہ نہیں ملے گا)۔ :laughing:
یہ غزل لکھتے میں کیوں کہ بطور کامل زبان فارسی سے آزادی نہیں حاصل کرسکا اس خاطر اگر زبان فارسی کے کثیر استعمالسے معیوب نظر آئے تو نظر انداز کیجے گا۔
غزل
اسے دیکھوں تو مری جان میں جاں آتی ہے
دل دھڑکتا ہے تبسم بہ لباں آتی ہے
شافی درد دل و رائد افسانہ ما
اپنی نظروں کو بچھائو کہ یہاں آتی ہے
اسے...
میاں چھوٹے غالب، آج غالب کا ایک شعر ہماری نظروں سے گزرا اس کی تشریح کر دیکھیے تو ہمارے شعر کی بھی خود تشریح ہو جائے گی۔۔۔۔۔
تری طرف ہے بہ حسرت نظارہ
نرگس
بہ کوری دل و چشم رقیب ساغر کھینچ