نتائج تلاش

  1. س

    تیری آنکھوں میں اگر خواب ہمارے ہوتے

    شکریہ خلیل بھائی تادیر سلامت رہیں
  2. س

    تیری آنکھوں میں اگر خواب ہمارے ہوتے

    سر الف عین سید عاطف علی محمّد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے مہرباں کاش مقدر کے ستارے ہوتے تجھ کو پھر ہم بھی دل و جان سے پیارے ہوتے آرزوؤں کے دئیے ہم بھی نہ بجھنے دیتے تیری آنکھوں میں اگر خواب ہمارے ہوتے ہم بھی ٹکراتے جہاں سے, تری جانب سے اگر چاہے مبہم ہی سہی...
  3. س

    تھاضبط ایسا کہ چہرے سے غم عیاں نہ ہوا

    جسے کہ خونِ وفا سے تھا عمر بھر سینچا بہار آئی تو وہ نخل گلفشاں نہ ہوا وہ راستہ کہ سجائے جہاں وفا کے گلاب تری جفاؤں سے مانندِ کہکشاں نہ ہوا مرے نصیب میں سجاد ہجر تھا شاید مقام وصل مرا ' کوئی آشیاں نہ ہوا سر نظر ثانی فرما دیجئے
  4. س

    میں نے جیون کی ہراک چیز اٹھائی دے دی

    محمّد احسن سمیع :راحل:
  5. س

    تھاضبط ایسا کہ چہرے سے غم عیاں نہ ہوا

    شکریہ راحل بھائی کوشش کرتا ہوں
  6. س

    تھاضبط ایسا کہ چہرے سے غم عیاں نہ ہوا

    سر محمّد احسن سمیع :راحل:
  7. س

    لاکھ دشمن ہیں مگر کوئی طرفدار نہیں

    سر محمّد احسن سمیع :راحل:
  8. س

    میں نے جیون کی ہراک چیز اٹھائی دے دی

    سر الف عین سید عاطف علی محمد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے مجھ سے مطلب نہ رہا جب تو جدائی دے دی میں نے چاہت میں جسے ساری خدائی دےدی توڑ ڈالے ہیں سبھی اس نے وفا کے وعدے دل شکستہ ہوا اتنا کہ دہائی دے دی کیا سخی تھا مرا محبوب کہ اس نے میرے ہر بھلے فعل کے بدلے میں برائی...
  9. س

    لاکھ دشمن ہیں مگر کوئی طرفدار نہیں

    بھول جاؤں تجھے اتنا مَیں گنہگار نہیں دل بنا تیرے دھڑکنے کو بھی تیار نہیں دل کہ بچوں کی طرح ضد پہ اڑا بیٹھا ہے اِس کو معلوم ہے کیا مَیں ترا معیار نہیں تپتے صحرا میں اکیلا ہی کھڑا ہوں کب سے کوئی غمخوار نہیں سایۂ دیوار نہیں اک جھلک تیری مجھے کر گئی دیوانہ یوں آنکھ پتھر ہے زباں قابلِ گفتار نہیں...
  10. س

    کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا

    جہاں پہ دستور جی حضوری کا ہو وہاں اختلاف کیسا کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا معاشرے کے فلک پہ اب تو منافقت کے ہیں چھائے بادل غبارِ نفرت ہو چار سو جب رہے گا مطلع وہ صاف کیسا مری محبت کا جرم ہر خاص و عام پر ہے عیاں ازل سے سبھی ہیں شاہد جہان بھر میں تو جرم کا اعتراف کیسا بہت...
  11. س

    کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا

    جہاں پہ دستور جی حضوری کا ہو وہاں اختلاف کیسا کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا معاشرے کے فلک پہ اب تو منافقت کے ہیں چھائے بادل غبارِ نفرت ہو چار سو جب رہے گا مطلع وہ صاف کیسا مری محبت کا جرم ہر خاص و عام پر ہے عیاں ازل سے سبھی ہیں شاہد جہان بھر میں تو جرم کا اعتراف کیسا بہت...
  12. س

    لاکھ دشمن ہیں مگر کوئی طرفدار نہیں

    شکریہ سر کوشش کرتا ہوں
  13. س

    لاکھ دشمن ہیں مگر کوئی طرفدار نہیں

    سلامت رہیں خلیل بھائی
  14. س

    کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا

    سر الف عین سید عاطف علی محمد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے جہاں پہ عالم ہو جی حضوری کا اس جگہ اختلاف کیسا کِیا ہے عہدِ وفا تو پھر ان کے حکم سے انحراف کیسا ہر ایک سمجھے جہاں مناسب یہی کہ ہتھیار ڈالنے ہیں تو جنگ کیسی سپاہ کیسی وہاں پہ شورِ مصاف کیسا منافقت کے ہیں چھائے...
  15. س

    تھاضبط ایسا کہ چہرے سے غم عیاں نہ ہوا

    ترے فریب تھے لاکھوں' مَیں بدگماں نہ ہوا تھاضبط ایسا کہ چہرے سے غم عیاں نہ ہوا بنا تھا ربط جو اک عمر کی مسافت سے بہار آئی تو پھر بھی وہ گلفشاں نہ ہوا مرے خلوص کی تُو نے لگائی جب قیمت تو مجھ سے بزم رقیباں میں کچھ بیاں نہ ہوا وہ راستہ کہ سجایا جسے گلابوں سے تری جفاؤں کے باعث وہ کہکشاں نہ ہوا...
Top