نتائج تلاش

  1. س

    تھاضبط ایسا کہ چہرے سے غم عیاں نہ ہوا

    سر الف عین سید عاطف علی محمد احسن سمیع:راحل اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے ترے فریب تھے لاکھوں مَیں بدگماں نہ ہوا تھاضبط ایسا کہ چہرے سے غم عیاں نہ ہوا لگا کے عمر تعلق جو استوار کِیا خزاں جو آئی ذرا بھر وہ گلفشاں نہ ہوا مرے خلوص کی تُو نے لگائی جب قیمت تو مجھ پہ موت کا عالم تھا کچھ...
  2. س

    برائے اصلاح :کبھی آنکھوں کبھی سینے سے لگا رکھتا ہوں

    سر الف عین سر پھول کھلا رکھتا ہوں ترکیب ٹھیک ہے؟ پھولوں کا کھلنا تو قدرتی امر نہ ہو گا یا خود پھول کھلانا ترکیب استعمال کر سکتے ہیں
  3. س

    لاکھ دشمن ہیں مگر کوئی طرفدار نہیں

    سر الف عین سید عاطف علی محمد احسن سمیع:راحل اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے پیچھے ہٹ جاؤں مَیں ایسا بھی گنہگار نہیں آگے بڑھنے کو مگر وہ ہے کہ تیار نہیں دل مرا ضد پہ اڑا ہے کسی بچے کی طرح اِس کو معلوم ہے کیا مَیں ترا معیار نہیں ایسا لگتا ہے تجھے میری ضرورت نہ رہی چھوڑ یہ بات کہ...
  4. س

    غزل برائے اصلاح

    اب تو اک طرز پہ آؤ سبھی سوچو مل کر کب تلک فکر و تفکر میں تصادم رکھنا نامناسب ہے خیالوں میں تصادم رکھنا اس طرح کا کوئی مصرعہ آئے جو اس بات کی عکاسی کرے سبھی کو مل کر سوچنا کیوں ضروری ہے
  5. س

    غزل برائے اصلاح

    دل ہو ویران مگر لب پہ تکلم رکھنا کتنا دشوار ہے ہونٹوں پہ تبسم رکھنا دوسرے مصرعے میں ہے ہونٹوں کی وجہ سے تنافر ہے اور پہلے مصرعے میں نصیحت محسوس ہو رہی ہے جس کی وجہ سے دونوں مصرعوں کا تعلق تھوڑا واضح نہیں اب تو اک طرز پہ آؤ سبھی سوچو مل کر کب تلک فکر و تفکر میں تصادم رکھنا اگر نیچے والے مصرعے...
  6. س

    اُس کا اقرار محبت ہے مروت اُس کی

    سر الف عین سر حتمی رائے دے دیجیئے
  7. س

    اُس کا اقرار محبت ہے مروت اُس کی

    شکریہ سر کوشش کرتا ہوں میں چاہتا ہوں سر الف عین کا مشورہ لے لیں
  8. س

    اُس کا اقرار محبت ہے مروت اُس کی

    راحل بھائی تنافر آ جاتا ہے مصرعوں میں
  9. س

    اُس کا اقرار محبت ہے مروت اُس کی

    یاد رکھتا ہے مجھے یہ ہے مروت اس کی مجھ سے روٹھے ہوئے رہنا بھی ہے عادت اس کی ْاس کی خوشبو مری خلوت کو معطر کر دے جیسے جلوت میں بھی شامل ہو رفاقت اس کی ہوگیا ہے مری ہستی میں وہ شامل ایسے اب تو محسوس ہو لہجے میں حلاوت اس کی اس نے سجاد عداوت کے بھی قابل نہ رکھا تھا بڑا زعم کہ مل جائے گی چاہت اس...
  10. س

    اُس کا اقرار محبت ہے مروت اُس کی

    شکریہ سر کوشش کرتا ہوں
  11. س

    اُس کا اقرار محبت ہے مروت اُس کی

    سر الف عین سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے اُس کا اقرار محبت ہے مروت اُس کی روٹھنا پیار سے ہربار ہے عادت اُس کی اُس کی سانسیں مری جلوت کو معطر کر دیں یوں ہے رقصاں مرے خوابوں میں رفاقت اُس کی اُس کی آغوش تھی یا کوئی نشے کا عالم میری ہر سانس میں...
Top