ہماری خوشیوں کی سب سے بڑی دشمن یہی ’’اندر‘‘ کی اکھاڑ پچھاڑ ہوتی ہے۔ ہم جسے ’’کوئی‘‘ کہہ کو خود کو بہلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ دراصل یہ ’’کوئی‘‘ ہمارے اندر کنڈلی مار کر بیٹھا ہوا خوف ہوتا ہے۔ اردگرد کے انسانوں کا خوف، اپنے سے برتر انسانوں کا خوف، اپنے سے کمتر انسانوں کا خوف، ناکامی کے بوجھ سے خائف...