نتائج تلاش

  1. نظام الدین

    حبیب جالب اے چاند یہاں نہ نکلا کر

    بے نام سے سپنے دکھلا کر اے دل ہر جا نہ پھسلا کر یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا اے چاند یہاں نہ نکلا کر نہ ڈرتے ہیں نہ نادم ہیں ہاں کہنے کو وہ خادم ہیں یہاں الٹی گنگا بہتی ہے اس دیس میں اندھے حاکم ہیں یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا اے چاند یہاں نہ نکلا کر یہاں راقم سارے لکھتے ہیں قوانین یہاں نہ ٹکتے ہیں...
  2. نظام الدین

    ذوق اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے ۔ ذوق

    بہت خوبصورت شیئرنگ کا شکریہ
  3. نظام الدین

    یہ زندگی کا دشت

    یہ زندگی کا دشت، یہ محرومیوں کی آنچ بیٹھوں کہاں کہ سایۂ دیوار بھی نہیں (رفعت سروش)
  4. نظام الدین

    داغ خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا

    خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا دل لے کے مفت کہتے ہیں کہ کام کا نہیں الٹی شکایتیں ہوئیں، احسان تو گیا دیکھا ہے بت کدے میں جو اے شیخ، کچھ نہ پوچھ ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان تو گیا افشائے راز عشق میں گو ذلتیں ہوئیں لیکن اسے جتا تو دیا، جان تو گیا گو نامہ...
  5. نظام الدین

    نور اللغات الفاظ ٹائپنگ

    بہت اچھی کاوش ہے۔۔۔۔۔ آپ سب احباب کا احسان رہے گا اردو زبان پر
  6. نظام الدین

    مختصر افسانہ . فاصلے

    بہت پراثر اور مختصر تحریر۔۔۔۔۔ واہ
  7. نظام الدین

    بانو قدسیہ محبت کا روپ

    محبت نفرت کا سیدھا سادہ شیطانی روپ ہے۔ محبت سفید لباس میں ملبوس عمروعیار ہے۔ہمیشہ دوراہوں پر لا کر کھڑا کر دیتی ہے۔ محبت ہی جھمیلوں میں کبھی فیصلہ کن سزا نہں ہوتی، ہمیشہ عمر قید ہو تی ہے۔ محبت کا مزاج ھوا کی طرح ہے۔کہیں ٹکتا نہیں، محبت میں بیک وقت توڑنے اور جوڑنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ محبت تو ہر دن...
  8. نظام الدین

    حفیظ جالندھری حسن والے میرے قاتل ہیں

    حسن والے میرے قاتل ہیں یہ دعویٰ ہے میرا حسن والوں کو سزا ہو، مجھے منظور نہیں (حفیظ جالندھری)
  9. نظام الدین

    چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری

    چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری لوگوں کا کیا، سمجھانے دو، ان کی اپنی مجبوری میں نے دل کی بات رکھی اور تونے دنیا والوں کی میری عرض بھی مجبوری تھی، ان کا حکم بھی مجبوری روک سکو تو پہلی بارش کی بوندوں کو تم روکو کچی مٹی تو مہکے گی، ہے مٹی کی مجبوری ذات کدے میں پہروں باتیں اور ملیں...
  10. نظام الدین

    بلائے جان

    آئے ہو ایک مہینہ سے، جانے کی بھی کہو زندہ مجھے رہنے دو، مجھ پر کرم کرو کر ڈالا ہے کچن مرا خالی، جناب نے کھاتے ہو تم نصیب، تو اپے ہی گھر مرو (فاخرہ بتول)
  11. نظام الدین

    تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے

    تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے میں ایک شام چرالوں اگر برا نہ لگے تمہارے بس میں اگر ہے تو بھول جاؤ ہمیں تمہیں بھلانے میں شاید ہمیں زمانہ لگے جو ڈوبنا ہے تو اتنے سکون سے ڈوبو کہ آس پاس کی لہروں کو بھی پتہ نہ لگے اسی لئے تو کھلائے ہیں پھول صفحوں پر ہمیں جو زخم لگے ہیں وہ دوستانہ لگے وہ اک...
  12. نظام الدین

    بیمار کا حال اچھا ہے از قلم نیرنگ خیال

    بہت خوبصورت تحریر شیئر کرنے کا شکریہ
  13. نظام الدین

    احسان دانش وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کے لئے

    وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کے لئے وہ ہنس پڑے مجھے مشکل میں ڈالنے کے لئے بندھا ہوا ہے بہاروں کا اب وہیں تانتا جہاں رکا تھا میں کانٹے نکالنے کے لئے کوئی نسیم ا نغمہ، کوئی شمیم کا راگ فضا کو امن کے قالب میں ڈھالنے کے لئے خدا نکردہ زمین پاؤں سے اگر کھسکی بڑھیں گے تند بگولے سنبھالنے کے لئے...
  14. نظام الدین

    سو پیاز ، سو جوتے… جرگہ

    بہت اچھی تحریر ہے
  15. نظام الدین

    افتخار عارف دیار نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو

    مرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو
  16. نظام الدین

    افتخار عارف دیار نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو

    دیار نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو کوئی تو ہو جو مری وحشتوں کا ساتھی ہو میں اس سے جھوٹ بھی بولوں تو مجھ سے سچ بولے مرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو میں اس کے ہاتھ نہ آؤں وہ میرا ہو کے رہے میں گر پڑوں تو میری پستیوں کا ساتھی ہو وہ مرے نام کی نسبت سے معتبر ٹھہرے گلی گلی میری رسوائیوں کا...
  17. نظام الدین

    خدا حافظ وناصر -2

    بہت شکریہ جناب ۔۔۔۔ عزت افزائی کے لئے۔۔۔۔۔ نوازش
  18. نظام الدین

    اوکسفرڈ انگلش اردو ڈکشنری مرتبہ شان الحق حقّی

    اس کے معنی دیکھنے کے لئے آن لائن ڈکشنری دیکھیں۔ لنک درج ذیل ہے http://www.urduinc.com/urdu-dictionary/Arbitrary-meaning-in-urdu
  19. نظام الدین

    خدا حافظ وناصر -2

    مایوسی گناہ ہے۔۔۔۔ ناامید نہ ہوں۔۔۔۔ کبھی نہ کبھی ورلڈ کپ ہمارا ہوگا۔۔۔۔ ہم ہوں نہ ہوں
  20. نظام الدین

    واصف بدلے ہوئے حالات سے ڈر جاتا ہوں اکثر

    بدلے ہوئے حالات سے ڈر جاتا ہوں اکثر شیرازۂ ملت ہوں، بکھر جاتا ہوں اکثر میں ایسا سفینہ ہوں کہ ساحل کی صدا پر طوفان کے سینے میں اتر جاتا ہوں اکثر میں موت کو پاتا ہوں کبھی زیرِ کفِ پا ہستی کے گماں سے بھی گزر جاتا ہوں اکثر مرنے کی گھڑی آئے تو میں زیست کا طالب جینے کا تقاضا ہو تو مرجاتا ہوں...
Top