کبھی دل چاہتا ہے نا
کہ ہم دنیا سے چھپ جائیں
نہ آنکھوں میں کوئی منظر
... نہ دل میں خواہشیں باقی
نہ دلکش خواب پلکوں پر
نہ امیدیں نگاہوں میں
نہ پاؤں میں سفر کوئی
نہ آسیں دل کو بہلائیں
رگوں میں دوڑتے آنسو
کہیں تو اب ٹھہر جائیں
گرے پتوں کے بستر پر
چلو اک نیند سو جائیں