مٹّی (فرخ انیق )
یہ جولائی کی تپتی ہوئی گرم دوپہر تھی،سورج پتہ نہیں کس کا غُصہ زمین والوں پہ نکال رہا تھا۔گلے پیاس سے خُشک ہو چُکے تھے اور آنکھیں جلن کے باعث کُھل نہیں رہی تھیں، تیز چلچلاتی دھوپ جسم پر پڑ تی تو سوئیاں سی چُبھ جاتیں۔دوپہر کے دو بج رہے تھے ۔جھُلسا ہُوا سُرخ چہرا لئے میں...