مجھے معلوم تھا اِک دن شرارت کر ہی بیٹھے گا
محبت کی امانت میں خیانت کر ہی بیٹھے گا
میں اُس کی بے وفائی کو اگر ثابت بھی کر دوں تو
زمانے سے کوئی اُس کی ضمانت کر ہی بیٹھے گا
مرے دل کے شکاری نے یہی آغاز میں سوچا
کہ آئے گا شکنجے میں محبت کر ہی بیٹھے گا
زمانے سے میں ایسے ہی شکایت بس نہیں کرتا
سُنے...