ہم نے جسطرح صُبو توڑا ہے، ہم جانتے ہیں
دلِ پُر خون کی مئے ناب کا قطرہ قطرہ:جوئے الماس تھا،
دریائے شبِ نیساں تھا
ایک اک لفظ کے دامن میں تھی موجِ کوثر
ایک ایک حرف حدیثِ حرمِ ایماں تھا
ایک ہی راہ پہونجتی تھی تجلّی کے حضور:
ہم نے اُس راہ سے منہہ موڑا ہے، ہم جانتے ہیں
چاند تاروں کے طلسمات میں...