بند ہاتھوں کا مقدّر تھیں سبھی کرنیں مگر
سارے جگنو اُڑ گئے دیکھا جو مٹھی کھول کر
شہر والے جھوٹ پر رکھتے نہیں بنیادِ خلوص
مجھ کو پچھتانا پڑا محسن یہاں سچ بول کر
میں کیوں نہ پھروں تپتی دوپہروں میں ہراساں
پھرتی ہیں تصّور میں کھلے سر تیری یادیں
جب تیز ہوا چلتی ہے بستی میں سرِ شام
برساتی ہیں اطراف سے پتھّر تیری یادیں