تین سال قبل میں نے محمداحمد بھائی کے ایک شعر کے معانی کھولے تھے۔۔۔۔ محفل پر شاید یہ شامل نہیں ہے۔ اس لیے محفل پر شامل کر رہا ہوں۔ فیس بک کی یادوں نے اس تحریر کو سامنے لا کھڑا کیا تھا۔
ایں آلکسی بزور بازو نیست
یوں توں جب ہم سست نہیں ہوتے تو تب ہم صرف سست ہوتے ہیں۔ لیکن کیا کیجیے، کہ جب ہم...
مجھے اس حقیقت کا اچھے سے احساس ہے کہ گزشتہ برسوں سے میرا قلم جمود کا شکار ہے۔ اور باوجود کوشش کے میں کچھ اچھا برا لکھنے سے قاصر ہی رہا ہوں۔ چند برس قبل نئے سال پر ایک تحریر لکھنے کا کام شروع کیا تھا۔ گزشتہ برس وہ بھی نہ لکھ سکا۔ خیر اس برس کے آغاز پر ایک تحریر کسی طرح لکھنے میں کامیاب رہا ہوں۔...
مجھے ایک چیز پر ہمیشہ حیرانی ہوتی ہےکہ وہ چیزیں جو پہلے پڑھنے کی ہیں۔ وہ ابھی تک نہیں پڑھیں۔۔۔ اور جو نہیں پڑھنے کی تھیں۔۔۔ وہ کیوں پڑھ رکھی ہیں۔۔۔ عجیب معاملات ہیں یہ۔ اگر پڑھنا ہے تو وہ پڑھنا چاہیے جو کہ ضروری ہے۔۔۔ غیر ضروری چیزیں تو انسان پڑھتا ہی رہتا ہے۔ یہی سوچ مجھے کچھ بھی پڑھنے سے باز...
اے غزل چند ورھے پرا نی مگر اج تیکر کدھرے پیش کرن دی ہمت نئیں کیتی۔۔۔ اک ادھا شعر ادھر ادھر لا کے تے ہاں ٹھار لئی دا اے۔۔۔۔ اج الف نظامی صاب ہوراں دی تحریک دلاون تے اے پیش کر ریا۔۔۔۔۔ کمی کوتاہی معاف۔۔۔۔ کیوں کہ تہانوں پتا میں شاعر نئیں ہے گا۔۔۔۔
میریاں راتاں چانن چانن، نھیرے اوہناں ملے نیں...
ابھی ابھی ایک دھاگہ دیکھ رہا تھا برصغیر کی معدوم ہوتی ہوئی اشیا۔۔۔ تو پہلی چیز جو ذہن میں آئی وہ تو اپنی ہی ذات بابرکات تھی۔۔۔۔ اللہ اللہ۔۔ ۔ یہ تو خیر میں سنجیدہ بات کر رہا تھا۔۔۔ مذاق کی بات یہ ہے کہ میں گزشتہ دہائی سے عید مبارک سے تنگ آچکا ہوں۔۔۔ وجہ بہت سادہ سی ہے۔ کوئی ایک دو گھسے پٹے میسج...
لو جی اب لڑیاں بھی فرمائش کرنے لگیں۔ یہ صورتحال کب ہوتی ہے۔ جب لڑی میں مزیدار گفتگو جاری ہو کہ ایک ذمہ دار رکن کو اپنی ان ذمہ داریوں کا احساس آ گھیرے جن کا احساس اس کو پہلے کبھی نہ ہوا تھا۔ اور ادھر دھاگہ ہو کہ ہل من مزید کے نعرے لگا رہا ہو۔۔ وائے حسرتا کہ یار نے کھینچا ستم سے ہات۔۔۔۔
میں نے بہت...
سمیتا پاٹل
دل کے مندر میں خوشبو ہے لوبان کی، گھنٹیاں بج اٹھیں، دیو داسی تھی وہ
کتنے سرکش اندھیروں میں جلتی رہی دیکھنے میں تو مشعل ذرا سی تھی وہ
نور و نغمہ کی رم جھم پھواروں تلے مسکراتی ہوئی اک اداسی تھی وہ
پانیوں کی فراوانیوں میں رواں اس کی حیرانیاں کتنی پیاسی تھی وہ
حسن انساں سے فطرت کی...
سبق
گزشتہ صدی کے اختتامی برسوں کی بات ہے بہاولپور میں ماموں کے دوست کا کمپیوٹر کورسز کا ادارہ تھا۔ وہاں شام کو چند گھنٹے گزارنا میرے معمول میں شامل تھا۔ اس ادارے میں ایک لڑکا آیا کرتا تھا جو شاید ہی کسی سے بات کرتا تھا۔ خاموش آتا، کمپیوٹر پر بیٹھا رہتا۔ اپنی پڑھائی کرتا اور چلا جاتا۔ چند ایک...
سید عاطف علی بھائی ہمارے بہت محترم اور عزیز احباب میں سے ایک ہیں۔ آپ محفل کے معروف رکن، ادیب اور شاعر ہیں۔ کئی ایک موضوعات پر دسترس رکھتے ہیں اور بلا جھجک اپنا مدعا بیان کرنے کی شناخت بھی آپ ہی سے خاص ہے۔ چونکہ آپ کے اندر ایک شاعر موجود ہے، جو بہار، خزاں ، گرمی، سردی، مجلس اور تنہائی میں...
چل پڑے ہیں تو کہیں جا کے ٹھہرنا ہو گا
یہ تماشا بھی کسی دن ہمیں کرنا ہو گا
ریت کا ڈھیر تھے ہم، سوچ لیا تھا ہم نے
جب ہوا تیز چلے گی، تو بکھرنا ہو گا
ہر نئے موڑ پہ یہ سوچ قدم روکے گی
جانے اب کون سی راہوں سے گزرنا ہو گا
لے کے اس پار نہ جائے گی جدا راہ کوئی
بھیڑ کے ساتھ ہی دلدل میں اترنا ہو گا...
گزشتہ برسوں کی روایت کو قائم رکھتے ہوئے اس سال کے آغاز میں بھی تحریر پیش خدمت ہے۔ اور سابقہ تحاریر کی طرح منتشر الذہنی کی عکاس بھی ہے۔
یہ ہو تم
میٹرک کے دنوں کی بات ہے۔ نئی نئی داڑھی آ رہی تھی، سو ہم جماعتوں سے معتبر نظر آنے کو جوں کی توں چہرے پر موجود رہتی تھی۔سخت، کھردری اور الجھی زلفیں...
زیک سے ملاقات کے بعد میں دوبارہ اسی گوشہ نشینی میں چلا گیا تھا، جہاں سے زیک سے ملاقات کے لیے مجھے نکلنا پڑا تھا۔ زندگی دو جمع دو چار کی صورت چل رہی تھی۔ صبح سے شام اور شام سے صبح کب اور کیسے ہوئی جاتی ہے کوئی احساس نہ تھا۔ بس ایک لگی بندھی سی روٹین۔۔۔ رہٹ کے بیل کی طرح۔۔۔ کہ ایک دن مجھے ایک...
محمداحمد بھائی کی رکنیت کی عمر محفل کی کل عمر سے ایک آدھ برس کم ہے۔ جس کی وجہ سے وہ یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس محفل کو بڑا ہوتے دیکھا۔ یہ الگ بات ہے کہ انجانے جوابات اور سوالات کا ڈر انہیں ایسا کہنے سے روکے ہے۔ ۱۱ نومبر ۲۰۰۶ کو محفل میں رکنیت لی اور پھر بس بقول اپنے ہی کہ " پھر ایسی روشنی...
دوستو! آج شام کو جب ظہیر بھائی کی یہ غزل پڑھی ہے۔ تو اس کے اشعار نے اپنے معانی مجھ پر کھولے ہیں۔اول شام کا ذکر بالخصوص اس لیے ضروری ہے کہ شام ناصح اور عشاق کے چوکس و چوکنا ہونے کا وقت ہے۔ اس وقت ان کی حسیات عروج پر ہوتی ہیں۔ جب عشاق کرام اپنے ناکردہ و کردہ عشق میں رنگ بھرنےکو آہ و فغاں کا...
فیس بک پر یہ تحریر کچھ سال قبل پڑھی تھی۔ نام معلوم نہیں۔ کس نے ترجمہ کیا ہے۔
چیخوف روس کا ایک مصنف تھا جو 1904 میں فوت ہو گیا. اس نے روس کے سرخ انقلاب سے پہلے وہاں کے حالت پر بے شمار کہانیاں لکھیں جو ہمیں بتاتی ہیں کے روسی معاشرہ کتنا بے حس ہو چکا تھا جس کی وجہ سے وہاں انقلاب آنا پڑا.
چیخوف کی...
میری اپنے جم انسٹرکٹر سے گپ شپ رہتی ہے۔ اس موضوع پر بھی گفتگو رہتی ہے کہ لڑکے اب جم نہیں آتے۔ زیادہ تر میری طرح بڑی عمر کے لوگ خود کو فٹ رکھنے کو تو آجاتے ہیں، لیکن وہ جو چھوٹی عمر میں کسرتی جسم بنانے کا شوق ہوتا ہے وہ خال خال نظر آتا ہے۔ کیا وجہ ہے؟ وہ مجھے مختلف وجوہات بتاتے رہتے ہیں، کہ...
منظر:
ایک وسیع و عریض کمرے میں ایک بڑی سی میز کے گرد چند کرسیاں ترتیب سے لگی ہیں۔ کمرے میں ہلکی ہلکی نیلگوں روشنی ماحول کو کسی بھی گفتگو کے لیے سازگار بنا رہی ہے۔ چھت پر لگے اے سی یونٹ کمرے کے درجہ حرارت کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ لوگو ں کے درجہ حرارت کا ذکر ابتدائی منظر میں غیر مناسب حرکت ہے۔...
اب اور تب
پطرس بخاری
جب مرض بہت پرانا ہوجائے اور صحت یا بی کی کوئی امید باقی نہ رہے تو زندگی کی تمام مسرتیں محدود ہو کر بس یہیں تک رہ جاتی ہیں کہ چارپائی کے سرہانے میز پر جو انگور کا خوشا رکھا ہے اس کے چند دانے کھا لئے، مہینے دو مہینے کے بعد کوٹھے پر غسل کر لیا یا گاہے گاہے ناخن ترشوا لئے۔
مجھے...
آج جب جاسمن صاحبہ کے کیفیت نامہ پر ہم کیفیت نامہ آپ کا اور تبصرہ ہمارا میں اپنے تبصرے فرمانے میں مصروف تھے تو دوران گفتگو احمد بھائی نے اس ردیف کا ذکر کیا۔ پہلی بار میں مجھے یہ غزل یاد نہ آ سکی۔ لیکن کچھ دیر بعد ہی مجھے جب اپنا پسندیدہ شعر یاد آیا کہ "آویزہ دیکھتے ہیں وہ جھک کر قریب سے" تو...
ایک پرانی نکی جئی کوشش۔۔۔۔
تھل دا شباب تے میں
دِسدے سراب تے میں
راتی دیر تک بیٹھے رئے آں
اوہدا جواب تے میں
کچی واٹ تے وسدا مینہ
عمراں دا حساب تے میں
اک دوجے نوں تکیا ہس پئے
ٹوٹیا رباب تے میں
اوکھے لفظاں دی سوکھی تفسیر
شیو دی کتاب تے میں
نیرنگ خیال (ذوالقرنین)