نتائج تلاش

  1. محمداحمد

    غزل ۔ سخن کے شوق میں توہین حرف کی نہیں کی ۔ عرفان ستّار

    غزل سخن کے شوق میں توہین حرف کی نہیں کی کہ ہم نے داد کی خواہش میں شاعری نہیں کی جو خود پسند تھے ان سے سخن کیا کم کم جو کج کلاہ تھے اُن سے تو بات بھی نہیں کی کیھی بھی ہم نے نہ کی کوئی بات مصلحتاً منافقت کی حمایت، نہیں، کبھی نہیں کی دکھائی دیتا کہاں پھر الگ سے اپنا وجود سو ہم نے ذات کی تفہیم...
  2. محمداحمد

    مصطفیٰ زیدی اپنے مرحوم بھائی مجتبیٰ زیدی کے نام

    تم کہاں رہتے ہو اے ہم سے بچھڑنے والو! ہم تمھیں ڈھونڈنے جائیں تو ملو گے کہ نہیں ماں کی ویران نگاہوں کی طرف دیکھو گے؟ بھائی آواز اگر دے تو سُنو گے کہ نہیں دشتِ غربت کے بھلے دن سے بھی جی ڈرتا ہے کہ وہاں کوئی نہ مونس نہ سہارا ہوگا ہم کہاں جشن میں شامل تھے جو کچھ سُن نہ سکے! تم نے ان زخموں میں کس...
  3. محمداحمد

    ایکسپریس اخبار کے لئے لیاقت علی عاصم کا انٹرویو از اقبال خورشید، اشرف میمن

    وہ ایک طوفانی رات تھی۔ موسلا دھار بارش ہورہی تھی۔ زمین سے آسمان تک ایک پردہ سا تن گیا۔ لہریں ہوائوں کے رتھ پر سوار ہوئیں، جن کی زد میں آنے والا ایک بحری جہاز منوڑا کے ساحل پر پھنس گیا۔ حادثات کی اس دنیا میں امید کا اکلوتا سہارا ’’سگنل ٹاور‘‘ تھا، جہاں اس رات فقط ایک شخص موجود تھا۔ ایک شاعر...
  4. محمداحمد

    غزل - ملحد تو یہ کہتا ہے ، خُدا کوئی نہیں ہے ۔ مسعود منور

    غزل ملحد تو یہ کہتا ہے، خُدا کوئی نہیں ہے صوفی کو گماں ہے، وہ سرِ عرشِ بریں ہے میں نے بھی خُدا کو نہیں دیکھا ہے قسم سے مجھ کو تو فقط اپنے ہی ہونے کا یقیں ہے بزمِ مہ و انجم میں کسے ڈھونڈ رہا ہوں کیا شب کے ستاروں میں کوئی زہرہ جبیں ہے پہنے ہوئے کون اُترا قبا لالہ و گُل کی تِتلی کا یہ کہنا ہے...
  5. محمداحمد

    نظم ۔ رشک بھرے دو سوال ۔ محمد احمد

    رشک بھرے دو سوال کاسنی رنگ کا وہ جو چھوٹا سا پھول اُس کے بالوں میں ہے کن خیالوں میں ہے؟ اور آویزے جو جھلملاتے ہوئے اُس کے کانوں میں ہیں کن اُڑانوں میں ہیں؟ محمد احمدؔ
  6. محمداحمد

    "راہِ مضمونِ تازہ بند نہیں" ۔ از ۔ محمد احمد

    کچھ عرصے پہلے ایک تضمین "تاقیامت کھلا ہے بابِ سخن" کے نام سے یہاں پیش کی تھی۔ اُس کے کچھ دنوں بعد اس شعر کا مصرعہ اولیٰ بھی مشقِ ستم کا نشانہ بن گیا سو شاملِ محفل کر رہا ہوں۔ وہ جو شادی سے پہلے کہتا تھا اُس کو یکسانیت پسند نہیں اُس کی بیوی نے کر دیا ثابت "راہِ مضمونِ تازہ بند نہیں"
  7. محمداحمد

    ہنستی بستی زندگی

    ایک گھر سے ہمیشہ ہنسنے کی آوازیں آتی رہتی تھیں۔ لوگ حیران تھے کہ ایسی کیا بات ہے جو یہ لوگ ایسی ہنستی بستی زندگی گزار رہے ہیں۔ کسی نے صاحب خانہ سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ایسی تو کوئی بات نہیں ہے بس بیگم جوتا کھینچ کے مارتی ہیں لگ جاتا ہے تو وہ ہنستی ہیں اور نہیں لگتا تو میں ہنستا ہوں۔ :)
  8. محمداحمد

    محرومِ تماشا ۔ از ۔ محمد احمد

    محرومِ تماشا از محمد احمد شام ڈھل چکی تھی ۔ چائے کی ہوٹل پر حسبِ معمول رونق میں اضافہ ہو چکا تھا ۔ لوگ مختلف ٹولیوں کی صورت میں بیٹھے ہلکی پھلکی گفتگو میں مصروف تھےاور دن بھر کی تھکن کے مارے دکھتے بدن پر ذائقہ اور تراوت کے پھائے رکھ رہے تھے۔ یہ شہر کا ایک متوسط علاقہ تھا اور سندھ کے...
  9. محمداحمد

    پاکستان، موجودہ حالات اور میڈیا کا کردار

    ہمیشہ کی طرح اس وقت بھی پاکستان تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اور پاکستانیوں کی مشکلات روز بروز بڑھ رہی ہیں۔ پاکستان بری طرح دہشت گردی کا شکار ہے اور انتظامیہ بے بس نظر آتی ہے۔ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ دیگر معاشی اور معاشرتی مسائل بھی پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کر...
  10. محمداحمد

    میں بزدلوں کے ساتھ ہوں ۔۔۔۔ طلعت حسین

  11. محمداحمد

    امجد اسلام امجد غزل ۔ حد سے توقعات زیادہ کیے ہوئے ۔ امجد اسلام امجد

    غزل حد سے توقعات زیادہ کیے ہُوئے بیٹھے ہیں دل میں ایک ارادہ کیے ہُوئے اس دشت بے وفائی میں جائیں کہاں کہ ہم ہیں اپنے آپ سے کوئی وعدہ کیے ہُوئے دیکھو تو کتنے چین سے کس درجہ مطمئن! بیٹھے ہیں ارض پاک کو آدھا کیے ہوئے پاؤں سے خواب باندھ کے شام وصال کے اک دشت انتظار کو جادہ کیے ہوئے...
  12. محمداحمد

    احمد مشتاق غزل ۔ خود چل کے قریب آ گیا تھا ۔ احمد مشتاق

    غزل خود چل کے قریب آ گیا تھا میں دُور سے جس کو دیکھتا تھا گزری ہوئی بُلبُلوں کا سایہ اک شاخِ گلاب پر پڑا تھا سبزہ ہو مراقبے میں گویا خاموش تھا اور جُھکا ہوا تھا بیٹھا تھا کوئی مِرے مقابل اور آپ سے آپ ہنس رہا تھا دِل صبح سے مضطرب ہے میرا یہ خواب اگر نہ تھا تو کیا تھا احمد مشتاق
  13. محمداحمد

    عرفان صدیقی غزل ۔ چراغ دینے لگے گا دھواں نہ چھو لینا ۔ عرفان صدیقی

    غزل چراغ دینے لگے گا دھواں نہ چھو لینا تو میرا جسم کہیں میری جاں نہ چھو لینا زمیں چُھٹی تو بھٹک جاؤگے خلاؤں میں تم اُڑتے اُڑتے کہیں آسماں نہ چھو لینا نہیں تو برف سا پانی تمھیں جلا دے گا گلاس لیتے ہوئے اُنگلیاں نہ چھو لینا ہمارے لہجے کی شائستگی کے دھوکے میں ہماری باتوں کی گہرائیاں نہ...
  14. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ برائے نام جہاں دورِ بے سرور چلیں ۔ شکیل بدایونی

    غزل برائے نام جہاں دورِ بے سرور چلیں شکیل کیوں نہ ہم اُس میکدے سے دور چلیں نہ سمتِ وادئ ایمن، نہ سوئے طُور چلیں نگاہ دل پر جمائیں، ترے حُضور چلیں اس انجمن میں ریاکاریاں ہیں شاملِ عجز چلو یہاں سے بصد نخوت و غرور چلیں نسیمِ صبح میں نکہت نہ پھول میں خوشبو یہی چمن ہے تو ایسے چمن سے دور...
  15. محمداحمد

    غزل ۔ زخم کھانا تو اپنی عادت ہے ۔ احمد راہی

    غزل زخم کھانا تو اپنی عادت ہے مسکرانا تو اپنی عادت ہے روشنی ہو کہ گھپ اندھیرا ہو دل جلانا تو اپنی عادت ہے آپ کب تک سنبھالیے گا ہمیں لڑکھڑانا تو اپنی عادت ہے دوستوں کے دیے ہوئے طعنے بھول جانا تو اپنی عادت ہے اُن کی آنکھوں سے کیا گلہ راہی ڈوب جانا تو اپنی عادت ہے احمد راہی
  16. محمداحمد

    غزل ۔ میں کسی طور سُخن سازِ مثالی نہ بنا ۔ محسن احسان

    غزل میں کسی طور سُخن سازِ مثالی نہ بنا میرؔ و غالبؔ تو کُجا مومنؔ و حالیؔ نہ بنا آسمانوں کے مکیں میری زمینوں کو سجا عرشِ بے مایہ پر فردوسِ خیالی نہ بنا پُر ہوا جام سے کچھ پہلے مرا کاسہ ٔ عمر اے خدا شُکر ہے میں تیرا سوالی نہ بنا سیلِ گریہ سے نہ رُک پائے گا خاشاکِ مژہ بند مضبوط ہوں دریاؤں...
  17. محمداحمد

    آٹھویں سالگرہ آج تم یاد بے حساب آئے

    اردو محفل کی ریت رہی ہے کہ سالگرہ کے موقع پر ایسے دوستوں کو ضرور یاد کیا جاتا ہے جو کسی زمانے میں فعال رہے ہوں اور بوجوہ محفل سے غیر حاضر ہوں یا کم کم آتے ہوں۔ محفل کی آٹھویں سالگرہ پر یہ رسم ہم پوری کئے دیتے ہیں۔ محفل میں بہت سے ایسے دوست ہیں کہ جن کے نقشِ قدم دلوں کی سرزمین سے ہوکر گزرے...
  18. محمداحمد

    ریوڑوں کی قطاروں میں گم ہوگئے دن کے رستے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں ۔ انور جمال

    غزل ریوڑوں کی قطاروں میں گم ہوگئے دن کے رستے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں لوٹ کے گھر نہ آئے سدھائے ہوئے جب پرندے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں آڑوؤں کے وہ پودے جو آنگن میں تھے، اُن کی خوشبوئیں پھل پھول بکِنے لگے جانے والے سمندر کے اُس پار سے گھر کو لوٹے تو آنکھیں کھلی رہ گئیں میں نے بیوی کو جھڑکا تو...
  19. محمداحمد

    روٹھ گئیں گلشن سے بہاریں، کس سے بات کریں

    غزل روٹھ گئیں گلشن سے بہاریں، کس سے بات کریں کیسے منائیں، کس کو پُکاریں، کس سے بات کریں ہم نے خود ہی پیدا کی ہے، ایک نئی تہذیب ہاتھ میں گُل، دل میں تلواریں، کس سے بات کریں محفل پھیکی، ساقی بہکا، زہریلا ہر جام ہم کیسے اب شام گزاریں، کس سے بات کریں قاتل وقت ہوا ہے ہم سے کیوں اتنا ناراض...
  20. محمداحمد

    شاذ تمکنت غزل ۔ خراب ہوں کہ جنوں کا چلن ہی ایسا تھا ۔ شاذ تمکنت

    غزل خراب ہوں کہ جنوں کا چلن ہی ایسا تھا کہ تیرا حسن، مرا حسنِ ظن ہی ایسا تھا ہر ایک ڈوب گیا اپنی اپنی یادوں میں کہ تیرا ذکر سرِ انجمن ہی ایسا تھا بہانہ چاہیے تھا جوئے شیر و شیریں کا کوئی سمجھ نہ سکا تیشہ زن ہی ایسا تھا حدِ ادب سے گریزاں نہ ہو سکا کوئی کہ سادگی میں، ترا بانکپن ہی ایسا تھا...
Top