نتائج تلاش

  1. اسامہ جمشید

    مشتركه كوشش

    تمام احباب سے گزارش ہے كہ زير تعمير غزل ميں حسب توفيق حصہ ڈاليں یہاں لوگ بكتے ہیں خيرات ليكر
  2. اسامہ جمشید

    شعر

    ایک حد تک تھا چاہا انہیں اور پھر چاہتیں رہ گئیں اور ہم نہ رہے
  3. اسامہ جمشید

    اک پل کا سہارا دے جاؤ

    اک پل کا سہارا دے جاؤ تم ناز ہمارا دے جاؤ طوفان چلا ہے دریا میں کشتی کو کنارہ دے جاؤ اب کھول کہ اپنی زلفوں کو اندھوں کو نظارہ دے جاؤ دل جان جگر ہم کھو بیٹھے تم اور خسارہ دے جاؤ چپ چاپ لبوں کو سی کر تم آنکھوں سے اشارہ دے جاؤ دنیا کی حکومت دے دوں گا تم درد کا چارہ دے جاؤ جمشیدؔ صنم...
  4. اسامہ جمشید

    وہ جو کر رہے تھے ساقی

    وہ جو کر رہے تھے ساقی ترے وصل کی دعائیں وہی رند مر گئے ہیں انہیں ڈس گئی وفائیں جہاں ہر طرف ہوں قاتل وہا ں کیا کریں بلائیں کبھی پڑھ رہے تھے ہمکو یہ جو کرگئے قضائیں ہمیں حسن نے ہي لوٹا ہمیں کھا گئی ادائیں کہیں شام ہو رہی ہے چلو ہم دیا جلائیں وہ جو سن رہے تھے نغمہ وہی کر گئے خطائیں
  5. اسامہ جمشید

    آپ کی سادگی بہانا ہے، اسامه جمشيد ؔ

    آپ کی سادگی بہانا ہے تیر پھر آپ نے چلانا ہے بارہا آپ نے ستم ڈھایا بارہا ہم نے آزماناہے اس قدر رازبن رہے ہوکیوں ہم سے کیا آپ نے چھپانا ہے دل پرانا مکان ہے اسکو توڑ کر پھر نیا بنا نا ہے آدمی پھنس گیا درندوں میں آفتوں سے اسے بچانا ہے بے وجہ ضد کیا نہیں کرتے روح کو جسم سے تو جاناہے انکی...
  6. اسامہ جمشید

    ہر روز غنیمت ہے ہر رات غنیمت ہے: اسامه جمشيدؔ

    ہر روز غنیمت ہے ہر رات غنیمت ہے ہر لفظ یہاں مشکل ہر بات غنیمت ہے جذبوں کی نہیں قیمت ایمان کہاں جائے ہر جیت یہاں جھوٹی ہر مات غنیمت ہے ہر وقت نہیں ملتی ہر شخص نہیں پاتا جیسی بھی ہو لے جاؤ خیرات غنیمت ہے ہر سوز بغاوت ہے ہر ساز تجارت ہے سوتوں کو جگادیں گر نغمات غنیمت ہے...
  7. اسامہ جمشید

    سجا کہ برقع لگا کہ خوشبو وہ آج محفل میں آ گئے ہیں

    سجا کہ برقع لگا کہ خوشبو وہ آج محفل میں آ گئے ہیں سنبھل سنبھل کر میں تک رہا ہوں وہ خوبصورت جو چھا گئے ہیں بہت دنوں سے اداس تھا میں بہت دنوں سے تڑپ رہا تھا بہک گیا ہوں میں گر پڑا ہوں وہ آج اتنی پلا گئے ہیں میں جل رہا ہوں میں بجھ رہا ہوں مچل مچل کر مچل رہا ہوں میں کیا بتاؤں کہ آگ کیسی وہ...
  8. اسامہ جمشید

    محمود غلط حماد غلط

    محمود غلط ، حماد غلط ہر جھوٹ كی هے بنياد غلط دنيا پہ نہ جا دنيا كے يہاں مجنوں بھی غلط فرهاد غلط ياروں ميں وفا باقی نہ رہی مقتول غلط جلاّد غلط جب دل كي تمنّا ہار گئی پھر آه غلط فرياد غلط خالق كا بھرم جب ركھ نہ سكے تو باپ غلط اولاد غلط واعظ كے نہ سن واعظ كے سبھی فرمان غلط ارشاد غلط...
  9. اسامہ جمشید

    ستاتي هے جھلك همكو خبر ان كي نهيں آتي۔ از اسامه جمشيدؔ

    ستاتي هے جھلك همكو خبر ان كي نهيں آتي جدھر پاني نه بهتا هو ادھر كشتي نهيں آتي وه شبنم تو هے پھولوں كي يه كانٹے تو محافظ هيں حسيں لوگوں كے لهجے ميں كبھي نرمي نهيں آتي نه جانے رو رهے هيں كيوں يه پروانے يها ں ورنه نهيں تكليف ايسي جو انهيں سهني نهيں آتي غريبوں كے پسينے سے محل بنتا هے ظالم كا...
  10. اسامہ جمشید

    ترے چہرے سے ہم گيسو ہٹا ليں گے ، اسامہ جمشيدؔ

    ترے چهرے سے هم گيسو هٹا ليں گے يه حسرت هے فقط اتنا مزا ليں گے نگاهوں كا كبھي پرده نهيں هوتا اگر ديكھيں گے هم تو وه چھپا ليں گے يه قطرے بھي وه دريا بھي هيں رندوں كے سبو پي كر بھي وه كوثر كما ليں گے انهيں كهه دو هٹائيں مت وه رستے سے يه پتھر بھي قيامت ميں جزا ليں گے ملي...
  11. اسامہ جمشید

    كبھی روٹی نہيں ملتی يتيموں كو : اسامه جمشيدؔ

    كبھي روٹي نهيں ملتي يتيموں كو مگر كتّے تو هيں ميخوار شاهوں كے پھنسے هيں لوگ ظلمت ميں غريبي كي مگر روشن هيں كاروبار شاهوں كے مرا هے وه جو مفلس كا سهارا تھا رهے زنده بهت بيمار شاهوں كے وطن تيرے فقيروں كا خدا حافظ مهكتے هيں فقط دربار شاهوں كے جدھر ديكھو قحط جاري قهر جاري...
  12. اسامہ جمشید

    جہاں ميں ہے رونق انهی كی دعا سے ، أسامه جمشيد

    تقريبا ايك سال قبل يه شعر لكھا تھا مگر ابھي تك اسكا باقي مانده حصه مكمل نهيں كر سكا جهاں ميں هے رونق انهي كي دعا سے خدا ان سے راضي وه راضي خدا سے
  13. اسامہ جمشید

    جگر ميں پھنس گيا هے جو وه كانٹا اب كهاں نكلے

    جگر ميں پھنس گيا هے جو وه كانٹا اب كهاں نكلے تري صورت په دل هارے تري آنكھوں په جاں نكلے 000 بهت دولت بهت شهرت اگر مجھكو ملي هوگي سمجھ جانا كه پھر ميري كهيں عزت بكي هوگي 000 تلاش كرتا رها شبستاں كوئي...
  14. اسامہ جمشید

    تڑپ كر كچھ نهيں ملتا

    تڑپ كر كچھ نهيں ملتا كبھي راهي نهيں ملتا بهت ملتي هے مے مجھكو مگر ساقي نهيں ملتا بهت كرتے تلاوت هيں مگر قاري نهيں ملتا مرا بچپن مرے سپنے گيا ماضي نهيں ملتا اسے منزل نهيں ملتي جسے قاضي نهيں ملتا بسر أنكي بھي هوتي هے جنهيں والي نهيں ملتا سبھي كو مل ليا اس نے...
  15. اسامہ جمشید

    شراروں كو هوا ديكر شرارت كر گيا كوئي

    شراروں كو هوا ديكر شرارت كر گيا كوئي محبت ميں خفا هوكر نزاكت كرگيا كوئي وه ماضي جو كبھي كے هم بھلا بيٹھے تھے ا ے يارو سماعت كي قسم ديكر حكايت كر گيا كوئي أگر محفل تمھاري هے تو تنها مت مجھے كرنا بهت ساده سے لفظوں ميں بلاغت كرگيا كوئي أگر شكوه غلط هوتا جوابا خط نه هم لكھتے بنا كر خود...
  16. اسامہ جمشید

    كبھي تم شاد كرليتے كبھي ناشاد كرليتے

    يه نظم مينے پهلے بھي پيش كي مگر اس وقت كچھ خامياں ره گئي تھيں اپنے استاد محترم جناب ڈاكٹر حبيب الرحمن عاصم، بين الاقوامي اسلامي يونيورسٹي سے تصحيح كے بعد دوباره پيش كر رها هوں، كبھي تم شاد كرليتے كبھي ناشاد كرليتے هميں تم قيد كر ليتے كبھي آزاد كرليتے نظاروں كو نظر لگتي، كناروں كو خبر لگتي...
  17. اسامہ جمشید

    ميري چند نظميں اور غزليں

    كبھي تم شاد كرليتے كبھي ناشاد كرليتے هميں تم قيد كر ليتے كبھي آزاد كرليتے نظاروں كو نظر لگتي، كناروں كو خبر لگتي هميں برباد كرليتے يا پھر آباد كرليتے دلوں ميں دل لگي رهتي نگاهوں ميں نمي رهتي كبھي تم ياد كرليتے كبھي هم ياد كرليتے كبھي فرصت اگر تم كو ملي هو تو بتا ديتے يا...
  18. اسامہ جمشید

    كاله برقع وه كالي آنه

    وه كالا برقع وه كالي آنكھيں جھكا كه پلكيں چھپالي آنكھيں غلط هے كهتا هے جو بھي كهتا كه هم نے اپني بچالي آنكھيں زمانا تم كو لگے گا روشن جو بن كے ديكھو سوالي آنكھيں خدا كي بستي خدا هي جانے انوكھے چهرے نرالي آنكھيں شكاري وه هيں اناڑي هم هيں ملالي آنكھيں چرالي آنكھيں...
Top