نتائج تلاش

  1. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی اِک پرچم کا نشان کبُوتر اَور اِک کا شہباز

    اِک پرچم کا نشان کبُوتر اَور اِک کا شہباز وُہی زمین کے خُون کے پیاسے ہر پرچم کے تلے افسانوں کے لُطف کے پیچھے روتی ہوئی تاریخ ظُلم کی تلواروں کے نِیچے مظلومُوں کے گلے زیدی اَب سنّیاسی بن کر ہم لے لیں بن باس ماتھے پر سیندُور لگائے مُنہ پر راکھ مَلے مصطفیٰ زیدی ( قبائے سَاز )
  2. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی یہ گُھٹا گُھٹا طوفاں ، یہ تھمی تھمی بارش رُوبُرو نہ رہ جائے

    یہ گُھٹا گُھٹا طوفاں ، یہ تھمی تھمی بارش رُوبُرو نہ رہ جائے آج اس طرح رولے ، جس کے بعد رونے کی آرزو نہ رہ جائے دوستو گلے مل لو ، ساتھیوں کی محفل میں دو گھڑی کو مل بیٹھو اس خلوص کی شاید میرے بعد دنیا میں آبرو نہ رہ جائے صبح و شام کی الجھن ، رات دن کے ہنگامے روز روز کا جھگڑا دیکھ پیر ِ...
  3. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی تمہیں کیا فکر کیا اندیشہء جاں ہم جو بیٹھے ہیں !

    تمہیں کیا فکر کیا اندیشہء جاں ہم جو بیٹھے ہیں ! کہاں جائیں گے دنیا بھر کے طوفاں ہم جو بیٹھے ہیں سحر کے قافلو تم اپنی اپنی راہ پر جَاؤ یہیں رہ جائے گی شام ِ غریباں ہم جو بیٹھے ہیں ! دکان ِ شاعری میں اک سے اک رمز ِ نہاں لیکر بِکے گا اس کا دین اور اس کا ایماں ہم جو بیٹھے ہیں گنہگارو عروج...
  4. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی قدم قدم پہ تمنائے التفات تو دیکھ

    قدم قدم پہ تمنائے التفات تو دیکھ زوال ِ عشق میں سوداگروں کا ہات تو دیکھ بس ایک ہم تھے جو تھوڑا سا سر اٹھا کے چلے اسی روش پہ رقیبوں کے واقعات تو دیکھ غم ِ حیات میں حاضر ہوں لیکن ایک ذرا نگار ِ شہر سے میرے تعلقات تو دیکھ خود اپنی آنچ میں جلتا ہے چاندنی کا بدن کسی کے نرم خنک گیسوؤں کی رات...
  5. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی ناشناس (۱)

    ناشناس (۱) کِتنے لہجوں کی کٹاریں مری گردن پہ چلیں کِتنے الفاظ کا سِیسہ مِرے کانوں میں گُھلا جس میں اِک سَمت دُھندلکا تھا اَور اِک سَمت غُبار اُس ترازو پہ مِرے درد کا سامان تُلا کم نِگاہی نے بصیرت پہ اُٹھائے نیزے جُوئے تقلِید میں پیراہن ِ افکار دُھلا قحط اَیسا تھا کہ برپا نہ ہوئی...
  6. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی دل ِ رُسوا

    دل ِ رُسوا وہی اک ہمدم ِ دیرینہ رہا اپنا رفیق جس کو ہم سوختہ تن ، آبلہ پا کہتے تھے جس کو اغیار سے حاصل ہوئی فقروں کی صلیب شہر کے کتنے ہی کوچوں سے اٹھا اسکا جلوس کتنے اخباروں نے تصویر اُتاری اس کی اس کے درشن سے بنا کوئی رشی کوئی ادیب اگلے وقتوں سے یہی رسم چلی آتی ہے ہم نے چاہا تھا...
  7. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی طلِسم

    طلِسم بُجھ گیا ہے وُہ ستارہ جو مِری رُوح میں تھا کھو گئی ہے وُہ حرارت جو تِری یاد میں تھی وُہ نہیں عِشرت ِ آسودگیء منزِل میں جو کسک جادہء گُم گشتہ کی اُفتاد میں تھی دُور اِک شمع لرزتی ہے پس ِ پردہء شب اِک زمانہ تھا کہ یہ لَو مِری فریاد میں تھی ایک لاوے کی دھمک آتی تھی کُہساروں سے...
  8. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی "دیکھنا اہل ِ جنوں، ساعتِ جہد آ پُہنچی"

    "دیکھنا اہل ِ جنوں، ساعتِ جہد آ پُہنچی" دیکھنا اہل ِ جنوں، ساعتِ جہد آ پُہنچی اب کے توہین ِ لب ِ دار نہ ہونے پائے اب کے کُھل جائیں خزانے نفَس ِ سوزاں کے اب کے محرومیء اظہار نہ ہونے پائے یہ جو غدّار ھے اپنی ہی صَف ِ اوّل میں غیر کے ہات کی تلوار نہ ہونے پائے یُوں تو ہر جوھر ِ گُفتار بڑا...
  9. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی نہ کوئی مخملی تصویر نہ کوئی نغمہ (ترجمہ)

    نہ کوئی مخملی تصویر نہ کوئی نغمہ (ترجمہ) نہ کوئی مخملی تصویر ، نہ کوئی نغمہ میرے مفہُوم کو مفہُوم بنا سکتا ہے اس لیئے، میں نے وُہ الفاظ چُنے ہیں، جن سے میرے افکار ، تعیش کی حدوں کے باہر اِک نیا دائرہء ذھن بنا سکتے ہوں دائرہ، جس میں نہیں فِکر و نظر کا اُلجھاؤ اَور آئیں گے ؛ اگر چاہو ، تو...
  10. غزل قاضی

    شفیق الرحمان اقتباس : مدوجزر

    " امید ترک کر دینا گناہ ہے ، کیونکہ امید بذات خود ایک بہت بڑی خوشی ہے ۔ بہت بڑا تحفہ ہے ۔ امید سورج کی طرح جس کی طرف چلنے لگیں تو ہمارے رنج و غم سائے کی طرح پیچھے رہ جاتے ہیں ۔ اس سے ہماری خوشیاں دگنی اور غم آدھے رہ جاتے ہیں ۔ اور مایوسی تو گناہ ہے ، کیونکہ مایوس رہ کر تم دوسروں کو بھی مایوس کر...
  11. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی عدالت

    عدالت خدائے قُدّوس کی بُزرگ اور عظیم پلکیں زمیں کے چہرے پہ جُھک گئی ہَیں زمین کی دُختر ِ سعید اپنے آنسوؤں اور ہچکیوں میں شفیق ، ہمدرد باپ کی بارگاہ کا اک ستُون تھامے گُنہ کا اقرار کر رہی ہے ترے فرشتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ترے فرشتے کہ جن کی قسمت میں محض تسبیح و نَے نوازی نہ...
  12. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی پرستیدم ، شِکستم

    پرستیدم ، شِکستم پہلے مرے گیتوں میں سرمئی نقابیں تھیں چمپیء تبسُم تھے ! پہلے میرے نغموں پر جُھومتی ہُوئی کلیاں آنکھ کھول دیتی تھیں انقلاب کی لَے پر میری نظمیں بڑھتی تھیں جیسے ریل کے پہیے پٹریوں کے لوہے پر فن کے گیت گاتے ہوں میری نظم کے پیچھے زندگی کی دھڑکن تھی ماسکو کے گنبد تھے...
  13. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی شہناز (۴)

    شہناز (۴) " خود کو تاراج کرو ، زندگیاں کم کر لو جتنا چاہو دل ِ شوریدہ کا ماتم کر لو تاب ِ وحشت کسی صحرا ، کسی زنداں میں نہیں اِس قدر چارہ گری وقت کے امکاں میں نہیں خاطر ِ جاں کے قرینے تو کہاں آئیں گے صرف یہ ہو گا کہ احباب بچھڑ جائیں گے گھر جو اُجڑے تو سنورتے نہیں دیکھے اب تک ایسے...
  14. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی سپردگی کا یہ عالم

    سپردگی کا یہ عالم سپردگی کا یہ عالم کہ جیسے نغمہ و رنگ ہوا ، زمین ،فضا ، بےکراں ، خَلا ، آفاق تمام عالَم ِ روحانیاں ، تمام حواس پگھل کے حلقہء یک آرزو میں ڈھل جائیں ہر ایک پور میں گُھل جائیں سیکڑوں گرہیں ہر ایک قطرہء شبنم میں سوز ِ قلزم ہو رَچی ہُوئی ہے بدن میں لہو کی قوس ِ قزح یقین ہی...
  15. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی کِرَن

    کِرَن چھُپ گئے رات کے دامن میں ستارے لیکن ایک ننھا سا دیا اب بھی ہے ہم راہ و نشاں ایک ننھا سا دیا اور یہ شب کی یورش اور یہ ابر کے طوفاں ، یہ کُہرا ، یہ دُھواں لیکن اس ایک تصور سے نہ ہو افسردہ ساعتیں اب بھی نیا جوش لئے بیٹھی ہیں سنگِ رہ اور کئی آئیں گے لیکن آخر منزلیں گرمئی آغوش لئے بیٹھی...
  16. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی ساری محفِل لُطفِ بیاں پر جُھوم رہی ہے

    ساری محفِل لُطفِ بیاں پر جُھوم رہی ہے دِل میں ہے جو شہر ِ خموشاں کِس سے کہئیے ساعت ِ گُل کے دیکھنے والے آئے ہُوئے ہیں شبنم تیرا گریہؑ پنہاں کِس سے کہئیے شام سے زخموں کی دُوکان سجائی ہوئی ہے اپنا یہ انداز چراغاں کِس سے کہئیے اَوج ِ فضا پر تیز ہوا کا دم گُھٹتا ہے وُسعت وُسعت تنگیؑ...
  17. غزل قاضی

    ہر "خیرخواہ" کو دل ِ ناداں نے آج تک

    ہر "خیرخواہ" کو دل ِ ناداں نے آج تک "ناصح" کہا "حکیم" کہا "محتسب" کہا ہر "باشعور" دوست پہ سو پھبتیاں کسیں "رندی" کو "فہم" خانہ خرابی " کو " طِب" کہا ماضی کے قیس آج کے ہم دونوں سادہ لوح اسٹیل اور فرائڈ کے کردار عام ہیں یکتائے روزگار نہیں ہم میں ایک بھی ہم لوگ صرف اپنی نظر میں امام ہیں سب...
  18. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی بُجھ گئی شمعِ حَرم ، باب ِ کلیسا نہ کُھلا

    بُجھ گئی شمعِ حَرم ، باب ِ کلیسا نہ کُھلا کُھل گئے زخم کے لب تیرا دریچہ نہ کُھلا در ِ توبہ سے بگوُلوں کی طرح گُزرے لوگ اُبر کی طرح اُمڈ آئے جو مَے خانہ کُھلا شہر در شہر پھری میرے گُناہوں کی بیاض بعض نظروں پہ مِرا سوز ِ حکِیمانہ کُھلا نازنِینوں میں رسائی کا یہ عالم تھا کبھی لاکھ...
  19. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی فضائے شام ِ غریباں طلوع ِ صبح ِ طرب

    فضائے شام ِ غریباں طلوع ِ صبح ِ طرب مری سرشت میں کیا کچھ نہیں بہم آمیز شکست ِ دل کے فسانے کا ایک باب ہے اشک لہو نے جس میں کیا ہے ذرا سا نم آمیز مجھے تو اپنی تباہی کا کوئی عِلم نہ تھا مگر وہ آنکھ بھی ہے آج کل کَرَم آمیز کبھی جنون ِ تمنا بھی بےغرض بےلوث کبھی خلوص ِ رفاقت بھی بیش و کم...
  20. غزل قاضی

    حبیب جالب دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے

    دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے دوستوں نے بھی کیا کمی کی ہے خامشی پر ہیں لوگ زیر ِ عتاب اور ہم نے تو بات بھی کی ہے مطمئن ہے ضمیر تو اپنا بات ساری ضمیر ہی کی ہے پاسکیں گے نا عمر بھر جس کو جُستجو آج بھی اُسی کی ہے جب مہ و مہر بجھ گئے جالب ہم نے اشکوں سے روشنی کی ہے حبیب جالب
Top