جُدائی
نگار ِ شام غم مَیں تجھ سے رخصت لینے آیا ہُوں
گلے مِل لے کہ یوں مِلنے کی نوبت پھر نہ آئے گی
سر ِ را ہے جو ہم دونوں کہیں مل بھی گئے تو کیا
یہ لمحے پِھر نہ لَوٹیں گے یہ ساعت پھر نہ آئے گی
جَرس کی نغمگی آواز ِ ماتم ہوتی جاتی ہَے
غضب کی تِیرگی ہَے راستہ دیکھا نہیں جاتا
یہ مَوجوں کا...