نتائج تلاش

  1. غزل قاضی

    جو بلند بام ِ حروف سے ، جو پرے ہے دشت ِ خیال سے ۔ رشید قیصرانی

    جو بلند بام ِ حروف سے ، جو پرے ہے دشت ِ خیال سے وہ کبھی کبھی مجھے جھانکتا ہے غزل کے شہر ِ جمال سے میں کروں جو سجدہ تو کس طرف کہ مرا وہ قبلہء دید تو کبھی شرق و غرب سے جلوہ گر ہے ،کبھی جنوب و شمال سے ابھی رات باقی ہے قصہ خواں ، وہی قصہ پھر سے بیان کر جو رقم ہوا تھا کرن کرن ، کسی چاند رخ...
  2. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی زندگی دُھوپ ہے سنّاٹا ہے

    زندگی دُھوپ ہے سنّاٹا ہے نکہت ِ عَارض و کاکل والو ! رات آئے گی گزر جائے گی عاشقو ! صبر و تحمل والو ! ہم میں اور تم میں کوئی بات نہ تھی مہ جبینوں میں تجاہل والو ! اعتبارات بھی اٹھ جائیں گے اے غم ِ دل کے تسلسل والو ! پھر بہاروں میں وہ آئیں کہ نہ آئیں دوستو ! زخم ِ جگر دُھلوا لو...
  3. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی کراہتے ہوئے دل

    کراہتے ہوئے دِل مَیں اسپتال کے بستر پہ تم سے اتنی دُور یہ سوچتا ہُوں کہ ایسی عجیب دُنیا میں نہ جانے آج کے دن کیا نہیں ہُوا ہو گا کِسی نےبڑھ کے ستارے قفس کیے ہوں گے کسی کے ہات میں مہتاب آگیا ہو گا جلائی ہوں گی کِسی کے نفَس نے قِندیلیں کِسی کی بزم میں خورشید ناچتا ہو گا کِسی کو ذہن کا...
  4. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی مِرے زخمی ہونٹ

    مِرے زخمی ہونٹ نشّہ جس وقت بھی ٹوٹے گا، کئی اندیشے صُبح ِ لب بَستہ کے سینے میں اُتر آئیں گے محفل ِ شعلہء شب تاب کے سارے لمحے راکھ ہو جائیں گے، پلکوں پہ بکھر جائیں گے ریت در آئے گی سُنسان شبستانوں میں اور بگولے پس ِ دیوار نظر آئیں گے اس سے پہلے کہ یہ ہو جائے، مرے زخمی ہونٹ میں یہ چاہوں...
  5. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی " ہم سے پہلے کبھی یہ مرتبہؑ دار نہ تھا "

    ہم سے پہلے کبھی یہ مرتبہؑ دار نہ تھا عشق رُسوا تھا مگر یوں‌ سرِ بازار نہ تھا آج تو خیر ستارے بھی ہیں ویرانے بھی ہم پہ وہ رات بھی گزری ہے کہ غمخوار نہ تھا کیا مری بات کو سمجھے کہ ابھی وہ کل تک راہ و رسمِ دلِ ناداں‌ سے خبردار نہ تھا ( نن ہڈ ) مصطفیٰ‌ زیدی ( مَوج مِری صدف صدف )
  6. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی کارواں

    کارواں اِسی طرف سے زمانے کے قافلے گُزرے سکُوت ِ شام ِ غریباں کے خلفشار میں گُم ذرا سا راگ خموشی کے دوش پر لرزاں ذرا سی بوُند پُر اسرار آبشار میں گُم گھنے اندھیرے میں گُمنام راہ رَو کی طرح کوئی چراغ چمکتی ہُوئی قطار میں گُم فضا میں سوئی ہُوئی گھنٹیوں کی آوازیں ستارے نِیل کی خاموش...
  7. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی لب ِ مرگ

    لب ِ مرگ قوم کے پاس اَب رہا کیا ہے شاعرانہ تعلّیوں کے سِوا ہیں معالج مگر دوا کیا دیں جانکنی میں ، تسلّیوں کے سِوا مصطفیٰ زیدی (از قبائے ساز)
  8. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی نظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کوہ ِ ندا

    نظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کوہ ِ ندا اَیُّہَاالنّاس چلو کوہ ِ ندا کی جانب کب تک آشفتہ سری ہو گی نئے ناموں سے تھک چکے ہو گے خرابات کے ہنگاموں سے ہر طرف ایک ہی انداز سے دن ڈھلتے ہیں لوگ ہر شہر میں سائے کی طرح چلتے ہیں اجنبی خوف کو سینوں میں چُھپائے ہوئے لوگ اپنے آسیب کے تابوت اُٹھائے ہوئے لوگ ذات کے...
  9. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی ڈھلے گی رات آئے گی سحر آہستہ آہستہ

    ڈھلے گی رات آئے گی سحر آہستہ آہستہ پِیو ان انکھڑیوں کے نام پر آہستہ آہستہ دِکھا دینا اُسے زخمِ جگر آہستہ آہستہ سمجھ کر ، سوچ کر ، پہچان کر آہستہ آہستہ اُٹھا دینا حجابِ رسمیاتِ درمیاں لیکن خطاب آہستہ آہستہ نظر آہستہ آہستہ دریچوں کو تو دیکھو ، چلمنوں کے راز تو سمجھو اُٹھیں گے پردہ ہائے بام و...
  10. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی نظم : کہانی

    " کہانی " بچو ، ہم پر ہنسنے والو ، آؤ تمھیں سمجھائیں جِس کے لئے اس حال کو پُہنچے ، اس کا نام بتائیں رُوپ نگر کی اک رانی تھی ، اس سے ہُوا لگاؤ بچو ، اس رانی کی کہانی سُن لو اور سو جاؤ اُس پر مرنا ، آہیں بھرنا ، رونا ، کُڑھنا ، جلنا آب و ہوا پر زندہ رہنا ، انگاروں پر چلنا ہم جنگل جنگل...
  11. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی دسہرا ۔۔ نظم

    " دسہرا " عزیز دوست یہ سچ ہے اِن نظاروں سے ہمارے جسم کو آسُودگی نہیں مِلتی سکون ِ دل کو ضروری ہے لمس کی لذت ہَوا کی گود میں وارفتگی نہیں ملتی مگر یہ وقت نہیں فلسفے کی باتوں کا فضا میں گُونج رہی ہیں طرب کی آوازیں سڑک پہ شور ہے چھجوں کے لالہ زاروں کا عجب نہیں کہ ہماری قنوطیت بھی مِٹے...
  12. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی ‎"یہ آدمی کی گُزر گاہ "

    ‎"یہ آدمی کی گُزر گاہ " زندگی آج تُو کِس طرف آگئی صُبح کی سِیپیا روشنی چھوڑ کر مدھ بھری شام کی کم سِنی چھوڑ کر اوس پِیتی ہُوئی چاندنی چھوڑ کر اُس کے مُکھڑے کی مِیٹھی نمی چھوڑ کر زندگی آج تُو کِس طرف آگئی اِس نئے دیس کے اجنبی راستے کِتنے تاریک ، کِتنے پُر اسرار ہیں آج تو جیسے وحشی...
  13. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی اے صُبح کے غمخوارو !

    10 hours ago اے صُبح کے غمخوارو ! اے صُبح کے غمخوارو ، اِس رات سے مت ڈرنا جس ہات میں خنجر ہے اس ہات سے مت ڈرنا خورشید کے متوالو ذرات سے مت ڈرنا چنگیز نژادوں کی اوقات سے مت ڈرنا ہاں شامل ِ لب ہو گی نفرت بھی ، ملامت بھی یارانہ کدورت بھی ، دیرینہ عداوت بھی گزرے ہُوئے لمحوں کی مرحوم رفاقت...
  14. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی گریہ تو اکثر رہا ، پَیہم رہا ۔ غزل

    گریہ تو اکثر رہا ، پَیہم رہا پھر بھی دل کے بوجھ سے کچھ کم رہا قمقمے جلتے رہے ، بُجھتے رہے رات بھر سینے میں اک عالم رہا اُس وفا دشمن سے چُھٹ جانے کے بعد خود کو پا لینے کا کِتنا غم رہا اپنی حالت پر ہنسی بھی آئی تھی اِس ہنسی کا بھی بڑا ماتم رہا اِتنے ربط ، اِتنی شناسائی کے بعد کون کس کے حال...
  15. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی اُدھر اسی سے تقاضا ئے گرمیؑ محفِل ۔ غزل

    اُدھر اسی سے تقاضا ئے گرمیء محفِل اِدھر جگر کا یہ عالم کہ جیسے برف کی سِل نہ جانے کون سی عجلت تھی اے تصّوُرِ دوست ابد کا لمحہ بھی مشکل سے ہو سکا شامِل ہم اپنے پاسِ روایاتِ عاشقی میں رہے ہمارے پاس سے ہو کر گزر گیا محمِل ابھی اُمنگ میں تھوڑا سا خُون باقی ہَے نچوڑ لے غمِ دنیا ، نچوڑ لے غمِ دل...
  16. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی ہونٹوں کے ماہ تاب ہیں ، آنکھوں کے بام ہیں ۔ غزل

    ہونٹوں کے ماہ تاب ہیں ، آنکھوں کے بام ہیں سَر پھوڑنے کو ایک نہیں سو مقام ہیں تم سے تو ایک دل کی کلی بھی نہ کِھل سکی یہ بھی بلا کشان ِ محبت کے کام ہیں دل سے گزر خدا کے لیے اور ہوشیار اِس سر زمیں کے لوگ بہت بدکلام ہیں تھوڑی سی دیر صبر کہ اِس عرصہ گاہ میں اے سوز ِ عشق ، ہم کو ابھی اور...
  17. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی یہ ایک نام

    یہ ایک نام شفق سے دُور ، ستاروں کی شاہراہ سے دُور اُداس ہونٹوں پہ جلتے سُلگتے سِینے سے تمھارا نام کبھی اِس طرح اُبھرتا ہَے فضا میں جیسے فرشتوں کے نرم پَر کُھل جائیں دِلوں سے جَیسے پُرانی کدُورتیں دُھل جائیں ! یہ بولتی ہُوئی شب ، یہ مُہِیب سناٹا کہ جیسے تُند گناہوں کے سینکڑوں عفرِیت...
  18. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی تراشِیدم

    تراشِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یدم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک قندیل جلائی تھی مِری قسمت نے جگمگاتے ہُوئے سُورج سے درخشاں قندیل پہلے یوں اس نے مرے دل میں قدم رکھا تھا ریت میں جیسے کہیں دُور چمکتی ہُوئی جِھیل پھر یہی جِھیل اُمڈ آئی سمندر بن کر ایک پیمانے میں ہونے لگی دُنیا تحلِیل اک فقط میں ہی نہ تھا کُشتہؑ احساسِ...
  19. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی احسان فراموش

    احسان فراموش جب مُنڈیروں پہ چاند کے ہمراہ بُجھتی جاتی تھیں آخری شمعیں کیا ترے واسطے نہیں ترسا اُس کا مجبُور مضمحل چہرا ؟ کیا ترے واسطے نہیں جاگیں ؟ اُس کی بِیمار رحمدل آنکھیں کیا تجھے یہ خیال ہَے کہ اُسے اپنے لُٹنے کا کوئی رنج نہیں اُس نے دیکھی ہَے دن کی خونخواری اُس پہ گُزری ہَے شب کی عیاری...
  20. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی جُدائی

    جُدائی نگار ِ شام غم مَیں تجھ سے رخصت لینے آیا ہُوں گلے مِل لے کہ یوں مِلنے کی نوبت پھر نہ آئے گی سر ِ را ہے جو ہم دونوں کہیں مل بھی گئے تو کیا یہ لمحے پِھر نہ لَوٹیں گے یہ ساعت پھر نہ آئے گی جَرس کی نغمگی آواز ِ ماتم ہوتی جاتی ہَے غضب کی تِیرگی ہَے راستہ دیکھا نہیں جاتا یہ مَوجوں کا...
Top