نتائج تلاش

  1. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی کسی تو کام زمانے کے سوگوار آئے

    کسی تو کام زمانے کے سوگوار آئے تجھے جو پا نہ سکے زیست کو سنّوار آئے تھا جس پہ وعدہ ء فردوس و عاقبت کا مدار وہ رات ہم سر ِ کوئے بُتاں گزار آئے ترے خیال پہ شب خوں تو خیر کیا کرتے بہت ہُوا تو اک اوچھا سا ہات مار آئے متاع ِ دل ہی بچی تھی بس اک زمانے سے سو ہم اسے بھی تری انجمن میں ہار آئے...
  2. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی آؤ کسی اداس ستارے کے پاس جَائیں

    آؤ کسی اداس ستارے کے پاس جَائیں دریائے آسماں کے شکارے کے پاس جائیں اس سے بھی پوچھ لیں کہ گزرتی ہے کس طرح یارو کبھی کسی کے سہارے کے پاس جائیں مٹھی میں لے کے دل میں بٹھا لیں جو ہو سکے اک ناچتی کِرن کے شرارے کے پاس جائیں اس مہ جبیں کی یاد بھی باقی نہیں رہی کس منہ سے چاندنی کے نظارے کے...
  3. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی سفر کو نکلے تھے ہم جس کی رہ نمائی پر

    سفر کو نکلے تھے ہم جس کی رہ نمائی پر وُہ اِک سِتارہ کِسی اور آسماں کا تھا جِسے ہم اپنی رگ ِ جاں بنائے بیٹھے تھے وُہ دوست تھا ، مگر اِک اور مہربان کا تھا عجیب دِن تھے کہ با وصف ِ دُوریؑ ساغر گمان نشّے کا تھا اور نشہ گمان کا تھا بس ایک صُورت ِ اخلاق تھی نگاہ ِ کرم بس ایک طرز ِ تکلّم مزا...
  4. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی اس قدر اَب غم ِ دَوراں کی فراوانی ہے

    اس قدر اَب غم ِ دَوراں کی فراوانی ہے تُو بھی مِنجُملہ ء اسباب ِ پریشانی ہے مُجھ کو اِس شہر سے کُچھ دُور ٹھر جانے دو میرے ہمراہ مِری بےسروسامانی ہے آنکھ جُھک جاتی ہے جب بند ِ قبا کُھلتے ہیں تُجھ میں اُٹھتے ہُوئے خُورشید کی عُریانی ہے اِک تِرا لمحہ ء اقرار نہیں مر سکتا اَور ہر لمحہ زمانے کی...
  5. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی لانیحل

    لانیحل زباں پہ مُہر گدائی ہے ، کِس سے بات کروں حُروف کاسہؑ بےمایہ ہیں ، قلم کشکول ضمیر بےحِس و حرکت ہے زیست بےپہلُو شِکَن ہے دامَن ِ ہستی میں ، آستِین پہ جھول مَیں خود طِلسم کی پریوں سے بےکِنار ہؤا کِسے کہوں کہ مِری رُوح کے دریچے کھول میں اِک سراب کی خواہش پہ بیچ آیا ہُوں تمام بادہ و...
  6. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی یوں تو وہ ہر کسی سے ملتی ہے

    یوں تو وہ ہر کسی سے ملتی ہے ہم سے اپنی خوشی سے ملتی ہے سیج مہکی بدن سے شرما کر یہ ادا بھی اسی سے ملتی ہے وہ ابھی پھول سے نہیں ملتی جوہئیے کی کلی سے ملتی ہے دن کو یہ رکھ رکھاؤ والی شکل شب کو دیوانگی سے ملتی ہے آج کل آپ کی خبر ہم کو ! غیر کی دوستی سے ملتی ہے شیخ صاحب کو روز کی روٹی رات...
  7. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی اَے دَور ِ کور پرور

    اَے دَور ِ کور پرور اَب وُہ خوشی نہ وُہ غم ، خنداں ہیں اَب نہ گِریاں کِس کِس کو رو چُکے ہیں اَے حادثات ِ دوراں ترتیب ِ زندگی نے دُنیا اُجاڑ دی ہے اَے چشم ِ لا اُبالی اَے گیسُوئے پریشاں دِن رات کا تسلسل بے ربط ہو چکا ہے اب ہم ہیں اَور خموشی یا وحشت ِ غزالاں یا دِن کو خاک ِ صحرا یا شب کو...
  8. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی فن کے گاہک محو ہیں تکرار میں

    فن کے گاہک محو ہیں تکرار میں ہم تماشائی ہیں اس بازار میں تیرے خدّ و خال سے ملتی ہوئی شکل تھی اک روح کے معیار میں جِھلملائیں پہلے پلکوں کے اُدھر پھر وُہ شمعیں جاگ اٹھیں رخسار میں فتح کے احساس میں گم تھا نیاز آنسوؤں کی آنچ تھی پندار میں سب نے اس کے حکم پر سجدے کئے ہم اکیلے رہ گئے...
  9. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی نئی آبادی

    نئی آبادی سنبھل سنبھل کے چلے دوستان ِعہد ِ طرَب کوئی قدیم رفاقت گلے نہ پڑ جائے ستم زدوں کی محبّت گلے نہ پڑ جائے کہِیں پُکار نہ لے درد کی کوئی چِلمن کہِیں خلُوص کے شُعلے پکڑ نہ لیں دامن اُتر نہ جائے رُخ ِ دست گیر کا غازہ لِپٹ نہ جائے قدم سے وفا کا دروازہ دیار ِ غم کی صداقت گلے نہ پڑ جائے اِدھر...
  10. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی حمد

    حمد ہم نے اُس قوّت ِ موہُوم کو دیکھا نہ سُنا ہم نے اُس گوہر ِ نادیدہ کو پرکھا نہ چُنا اِک سواری کہ شناسا نہ تھی ، گھر پر اُتری اِک تجلّی تھی کہ تہذیب ِ نظر پر اُتری جلوے دیکھے جو کبھی شامل ایماں بھی نہ تھے اَور ہم اَیسے تن آساں تھے کہ حیراں بھی نہ تھے دِل کے آغوش میں اک نُور...
  11. غزل قاضی

    میں آئینہ ہوں وہ میرا خیال رکھتی تھی ۔۔۔ شاہد زکی

    میں آئینہ ہوں وہ میرا خیال رکھتی تھی میں ٹوٹتا تھا تو چُن کر سنبھال رکھتی تھی ہر ایک مسئلے کا حل نکال رکھتی تھی ذہین تھی مجھے حیرت میں ڈال رکھتی تھی میں جب بھی ترکِ تعلق کی بات کرتا تھا وہ روکتی تھی مجھے کل پہ ٹال رکھتی تھی وہ میرے درد کو چُنتی تھی اپنی پوروں سے وہ میرے واسطے خُود کا...
  12. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی ایک زخمی تصّور

    ایک زخمی تصّور یہ ترا عزم ِ سفر یہ مرے ہونٹوں کا سکوت اب تو دنیا نہ کہے گی کہ شکایت کی تھی میں سمجھ لوں گا کہ میں نے کسی انساں کے عوض ایک بےجان ستارے سے محبّت کی تھی اک دمکتے ہوئے پتھر کی جبیں چومی تھی ! ایک آدرش کی تصویر سے اُلفت کی تھی ! میں نے سوچا تھا کہ آندھی میں چَراغاں کر دوں...
  13. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی دیوانوں پہ کیا گزری

    دِیوانوں پہ کیا گُزری صِرف دو چار برس قبل یُونہیں برسرِ راہ مِل گیا ہوتا اگر کوئی اشارا ہم کو کِسی خاموش تکلّم کا سہارا ہم کو یہی دُزدیدہ تبسّم ، یہی چہرے کی پُکار یہی وعدہ ، یہی ایما ، یہی مُبہم اِقرار ہم اِسے عرش کی سرحَد سے مِلانے چلتے پُھول کہتے کبھی سِنگیت بنانے چلتے خانقاہوں کی...
  14. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی ہر اک نے کہا : کیُوں تجھے آرام نہ آیا

    ہر اک نے کہا : کیُوں تجھے آرام نہ آیا سُنتے رہے ہم ، لب پہ ترا نام نہ آیا دیوانے کو تکتی ہیں ترے شہر کی گلیاں نِکلا ، تو اِدھر لَوٹ کے بدنام نہ آیا مت پُوچھ کہ ہم ضبط کی کِس راہ سے گُزرے یہ دیکھ کہ تُجھ پر کوئی اِلزام نہ آیا کیا جانئیے کیا بیت گئی دِن کے سفر میں وُہ مُنتظَر ِ شام...
  15. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی سحر جیتے گی یا شام ِ غریبَاں دیکھتے رہنا

    سحر جیتے گی یا شام ِ غریبَاں دیکھتے رہنا یہ سر جھکتے ہیں یا دیوار ِ زنداں دیکھتے رہنا ہر اک اہل ِ لہو نے بازیء ایماں لگا دی ہے جو اب کی بار ہوگا وہ چراغاں دیکھتے رہنا ادھر سے مدّعی گزریں گے ایقان ِ شریعت کے نظر آجائے شاید کوئی انساں دیکھتے رہنا اُسے تم لوگ کیا سمجھو گے جیسا ہم سمجھتے ہیں...
  16. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی راکھ

    راکھ میں رات ایسے جزیرے میں تھا جہاں مجھ کو ہر ایک ٹھوس حقیقت مِلی گماں کی طرح پکارتا تھا پُراَسرار عالم موجود تھکی تھکی ہُوئی ارواح ِ رفتگاں کی طرح دَمک رہا تھا ہر اک گوشہ ء وطن لیکن خزاں کی دھوپ میں صحرائے بیکراں کی طرح مَیں اپنی قوم سے اپنی زباں میں گویا تھا زبان ِ شہر ِ...
  17. غزل قاضی

    پروین شاکر دِل کو مہر و مہ و انجم کے قریں رکھنا ہے

    دِل کو مہر و مہ و انجم کے قریں رکھنا ہے اِس مسافر کو مگر خاک نشیں رکھنا ہے سہہ لیا بوجھ بہت کوزہ و چوب و گِل کا اب یہ اسباب ِ سفر ہم کو کہیں رکھنا ہے ایک سیلاب سے ٹوٹا ہے ابھی ظلم کا بند ایک طوفاں کو ابھی زیر ِ زمیں رکھنا ہے رات ہر چند کہ سازش کی طرح ہے گہری صبح ہونے کا مگر دل میں...
  18. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی تھدیہ

    تھدیہ مُغاں سے لُطفِ ملاقات لے کہ آیا ہُوں نگاہ ِ پِیر ِ خرابات لے کے آیا ہُوں زمیں کے کرب میں شامِل ہُوا ہُوں ، راہ روو فقیر ِ راہ کی سوغات لے کے آیا ہُوں نظر میں عصر ِ جواں کی بغاوتوں کا غرور جگر میں سوز ِ روایات لے کے آیا ہُوں یہ فکر ہے کہ یُونہی تیری روشنی چمکے گناہ گار ہُوں ،...
  19. غزل قاضی

    پروین شاکر شہر ِ جمال کے خس و خاشاک ہوگئے

    شہر ِ جمال کے خس و خاشاک ہوگئے اب آئے ہو جب آگ سے ہم خاک ہوگئے ہم سے فروغ ِ خاک نہ زیبائی آب کی کائی کی طرح تہمت ِ پوشاک ہو گئے پیراہن ِ صبا تو کسی طور سِل گیا دامان ِ صد بہار مگر چاک ہو گئے اے ابر ِخاص! ہم پہ برسنے کا اَب خیال جل کر ترے فراق میں جَب راکھ ہو گئے قائم تھے اپنے عہد...
  20. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی کونپلیں ریت سے پُھوٹیں گی سر ِ دشت ِ وفا

    کونپلیں ریت سے پُھوٹیں گی سر ِ دشت ِ وفا آبیاری کے لِیے خُون ِ جِگر تو لاؤ کِسی گُھونگھٹ سے نکل آئے گا رُخسار کا چاند جو اُسے دیکھ سکے ایسی نظر تو لاؤ شہر کے کُوچہ و بازار میں سنّاٹا ہے آج کیا سانِحہ گُذرا ہے خبر تو لاؤ ایک لمحے کے لِیے اُس نے کِیا ہے اقرار ایک لمحے کے لِیے عُمر ِ...
Top