نتائج تلاش

  1. میم الف

    فراز نئی مسافت کا عہدنامہ - احمد فراز

    مرا لہو رائیگاں نہیں تھا جو میرے دیوار و در سے ٹپکا تو شاہراہوں تک آ گیا تھا جہاں کسی کو گماں نہیں تھا مرا لہو رائیگاں نہیں تھا مرے مقدر میں آبرو کی تمام لمبی مسافتیں تھیں مرے سفر میں حسینؑ کے سر‘ مسیحؑ کے جسم کی سبھی دردناکیاں تھیں‘ اذیتیں تھیں مگر مرا درد بے وقر تھا مگر مرا دشت بے شجر تھا یہ...
  2. میم الف

    فراز آئی بینک Eye Bank احمد فراز

    میں تو اِس کربِ نظارا سے تڑپ اُٹھا ہوں کتنے ایسے ہیں جنھیں حسرتِ بینائی ہے جن کی قسمت میں کبھی دولتِ دیدار نہیں جن کی قسمت میں تماشا‘ نہ تماشائی ہے جو ترستے ہیں کہ کرنوں کو برستا دیکھیں جو یہ کہتے ہیں کہ منزل نہیں‘ رستا دیکھیں اُن سے کہہ دو کہ وہ آئیں‘ مری آنکھیں لے لیں اِس سے پہلے کہ مرا جسم...
  3. میم الف

    فراز میں زندہ ہوں

    میں ابھی زندہ ہوں تم نے سنگباری کی مرے پیکر کو دیواروں کے قالب میں چنا ناگوں سے ڈسوایا صلیبوں پر چڑھایا زہر پلوایا جلایا پھر بھی میں سچ کی طرح پایندہ ہوں میں زندہ ہوں میرا چہرہ‘ میری آنکھیں‘ میرے بازو میرے لب زندہ ہیں سب میں شہابِ شب ہزاروں بار ٹوٹا اور بکھرا پھر بھی میں رخشندہ ہوں میری طاقت...
  4. میم الف

    اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟

    23 مارچ 2015ء کو ریڈیو پاکستان، لاہور پر ایک مشاعرے کا اہتمام کیا گیا۔ پنجاب کی تمام بڑی جامعات کے طلباء کو دعوت دی گئی کہ وہ ’پاکستان ڈے‘ کی مناسبت سے نظمیں لکھ کر مقابلے میں شریک ہوں۔ میں نے ’حب الوطنی‘ کے عنوان سے ایک نظم لکھی اور جی سی یونیورسٹی کی نمایندگی کرتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ آج...
  5. میم الف

    میر دیکھیں تو تیری کب تک یہ کج ادائیاں ہیں - میر تقی میرؔ

    دیکھیں تو تیری کب تک یہ کج ادائیاں ہیں اب ہم نے بھی کسو سے آنکھیں لڑائیاں ہیں ٹک سن کہ سو برس کی ناموسِ خامشی کھو دو چار دل کی باتیں اب منھ پرآئیاں ہیں ہم وے ہیں خوں گرفتہ ظالم جنھوں نے تیری ابرو کی جنبش اوپر تلواریں کھائیاں ہیں آئینہ ہو کہ صورت معنی سے ہے لبالب رازِ نہانِ حق میں کیا خود نمائیاں...
  6. میم الف

    اکبر الہ آبادی شریعت و طریقت از اکبر الٰہ آبادی

    خواجہ حسن نظامی صاحب دہلوی نے اِس نظم کو اِلہامی کہا ہے اور یہ کہ اِس نظم کے ہر شعر میں یہ کمال ہے کہ اگر اس کو ایک کتاب کے شروع میں لکھ دیا جائے اور پھر اس کی تشریح و تفسیر شروع ہو تو وہ کتاب صرف ایک ہی شعر کی شرح میں بہت ضخیم جلد بن جائے گی۔ یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ یہ اشعار کب کہے گئے البتہ...
  7. میم الف

    اکبر الہ آبادی خودی کو اِتنا بڑھا دیا تھا کہ بعض صاحب خدا بنے تھے

    جنابِ اقبالؔ نے یہ پوچھا کہ بے خودی کی یہ مشق کیسی کہا کسی نے حضورِ والا سبب جو اِس کا ہے مجھ سے سنیے خودی کو اِتنا بڑھا دیا تھا کہ بعض صاحب خدا بنے تھے
  8. میم الف

    اکبر الہ آبادی کتاب اللہ کے اِن ترجموں سے دین کیا ابھرے

    کتاب اللہ کے اِن ترجموں سے دین کیا ابھرے مترجم جب کہ خود اک حاشیہ ہو متنِ دنیا کا نہ ہو گا دین کا جب تک کہ زندہ ترجمہ اکبرؔ عمل سے غیر ممکن ہے کہ ٹپکے شوق عقبیٰ کا
  9. میم الف

    اکبر الہ آبادی اقبالؔ اپنے بس کا نہیں کیا کرے کوئی

    ادبارِ بے خودی سے جو سازش میں مست ہے اقبالؔ اب خودی کی سفارش میں مست ہے کارِ جہاں خدا کے ارادوں کا ہے مطیع ہر ایک لیکن اپنی ہی خواہش میں مست ہے اقبالؔ اپنے بس کا نہیں کیا کرے کوئی اکبرؔ فقط دعا میں‘ گزارش میں مست ہے
  10. میم الف

    اقبال تو ابھی رہ گزر میں ہے‘ قیدِ مقام سے گزر

    تو ابھی رہ گزر میں ہے‘ قیدِ مقام سے گزر مصر و حجاز سے گزر‘ پارس و شام سے گزر جس کا عمل ہے بے غرض‘ اُس کی جزا کچھ اور ہے حور و خیام سے گزر‘ بادہ و جام سے گزر گرچہ ہے دلکشا بہت حسنِ فرنگ کی بہار طائرکِ بلند بال‘ دانہ و دام سے گزر کوہ شگاف تیری ضرب‘ تجھ سے کشادِ شرق و غرب تیغِ ہلال کی طرح عیشِ نیام...
  11. میم الف

    ساحر نور جہاں کے مزار پر

    پہلوئے شاہ میں یہ دخترِ جمہور کی قبر کتنے گم گشتہ فسانوں کا پتہ دیتی ہے کتنے خوں ریز حقائق سے اٹھاتی ہے نقاب کتنی کچلی ہوئی جانوں کا پتہ دیتی ہے کیسے مغرور شہنشاہوں کی تسکیں کے لیے سالہا سال حسیناؤں کے بازار لگے کیسے بہکی ہوئی نظروں کے تعیش کے لیے سرخ محلوں میں جواں جسموں کے انبار لگے کیسے ہر...
  12. میم الف

    سورج کی طرح کوئی سلگنا بھی تو چاہے

    نیکی و بدی ایک ہی سکے کے ہیں دو رخ رابن کی طرح ٹھگ کوئی ٹھگنا بھی تو چاہے سورج کی طرح سب کو چمکنے کی ہے خواہش سورج کی طرح کوئی سلگنا بھی تو چاہے کتنا نہیں چاہا کہ لگائیں کہیں دل کو یہ جان کا لاگو کہیں لگنا بھی تو چاہے ۲۰۱۸ء؁
  13. میم الف

    سوچتے کیا ہو؟

    اگر یہ سوچ لیا ہے کہ کر دکھاؤ گے تو کر دکھاؤ مری جان! سوچتے کیا ہو؟ متاعِ دل کو لٹانے کی تم نے ٹھانی ہے پھر اِس میں نفع ہو‘ نقصان‘ سوچتے کیا ہو؟ جو فاصلہ ہے نا! وہ فیصلے سے کٹتا ہے بنا چلے ہو پریشان‘ سوچتے کیا ہو؟ فرازِ کوہ پہ تم کو نگاہ رکھنی ہے عمیق کتنی ہے ڈھلوان‘ سوچتے کیا ہو؟ اتار دی ہیں...
  14. میم الف

    طالبِ دیدار کی ہمت ہی ہے

    طالبِ دیدار کی ہمت ہی ہے ہر قدم اِس راہ میں حیرت ہی ہے موند کر آنکھیں اگر دیکھے کوئی پردۂ کثرت میں بھی وحدت ہی ہے نفس ہو گر مطمئن، اے ہم نفس! پھر یہ دنیا بھی کوئی جنت ہی ہے عقل دیتے ہیں تو لے لیتے ہیں عمر بخش دیں دونوں تو یہ نعمت ہی ہے خواب سی جو زندگانی ہے الفؔ جاگنے کی نیند سے مہلت ہی ہے
  15. میم الف

    دل سے کرنے کا مول ہوتا ہے

    دل سے کرنے کا مول ہوتا ہے ورنہ کرنا فضول ہوتا ہے اُس کو جینے کا ڈھنگ آتا ہے جس کو مرنا قبول ہوتا ہے کچھ بھی بے ضابطہ نہیں ہوتا سب کے پیچھے اصول ہوتا ہے دکھ میں لگتے ہیں پھول بھی کانٹے سکھ میں کانٹا بھی پھول ہوتا ہے جہاں بستی میں نیم ہوتی ہے وہیں بن میں ببول ہوتا ہے جوہری کی نگاہ پڑتی ہے ورنہ...
  16. میم الف

    اب مجھے کچھ بھی نہیں ہونا ہے

    اب مجھے کچھ بھی نہیں ہونا ہے بلکہ جو ہے اُسے بھی کھونا ہے مجھ سے باتیں نہ کرو دکھ سکھ کی مجھ کو ہنسنا ہے‘ نہ ہی رونا ہے جو سناروں کے لیے مٹی ہے وہ کسانوں کے لیے سونا ہے جو کسی ایک طرف مرکز ہے وہ کسی اور طرف کونا ہے جو گلہری کے لیے اونچا ہے وہ پہاڑوں کے لیے بونا ہے جو سکندر کے لیے پانا ہے وہ...
  17. میم الف

    ہم خود ہی ہو گئے ہیں خاموش میمؔ صاحب

    کیا دیجیے کسی کو اب دوش میمؔ صاحب ہم خود ہی ہو گئے ہیں خاموش میمؔ صاحب جب سے مقامِ اشیاء جانا گیا ہے تب سے ہم مرتبہ ہیں تاج اور پاپوش میمؔ صاحب رفتار کیا کرو گے بیدار گر نہیں ہو کچھوے سے ہار بیٹھا خرگوش میمؔ صاحب اِس لمحے میں کہیں مَیں بے ہوش تو نہیں ہوں؟ اِس بات کا ہی رکھنا تم ہوش میمؔ صاحب...
  18. میم الف

    وقت ملا تو سوچیں گے

    کیوں تو اچھا لگتا ہے وقت ملا تو سوچیں گے تجھ میں کیا کیا دکھتا ہے وقت ملا تو سوچیں گے سارا شہر شناسائی کا دعویدار تو ہے لیکن کون ہمارا اپنا ہے وقت ملا تو سوچیں گے ہم نے اس کو لکھا تھا کچھ ملنے کی تدبیر کرو اس نے لکھ کر بھیجا ہے وقت ملا تو سوچیں گے موسم‘ خوشبو‘ بادِ صبا‘ چاند‘ شفق اور تاروں...
  19. میم الف

    یاد ماضی کی نہ بن جائے عذاب

    ایک دن سب ہوں گے جاگے دیکھیے لیک کتنی دیر لاگے دیکھیے فرق کرنا ہو اگر رنگوں کے بیچ آنکھ سے درزی کی دھاگے دیکھیے مغربی کھنچنے لگے مشرق کی اور مشرقی مغرب کو بھاگے دیکھیے یاد ماضی کی نہ بن جائے عذاب پیچھے مت دیکھیں بس آگے دیکھیے بلبلوں کا نام ہی سنیے الفؔ اڑتے چاروں اور کاگے دیکھیے
  20. میم الف

    ایک الف بے بالو رے - تازہ نظم از میم الف

    ایک الف بے بالو رے ایک الف بے بالو میں نہ کہوں کچھ اپنے بارا وہ کہتا ہے میرے دوارا جیون بازی کون نہ ہارا ایک الف بے بالو رے ایک الف بے بالو اندھیارے میں کس کو پکارے نرگن نرمل ہو جا پیارے جاتے ہیں اِس راہ سے سارے ایک الف بے بالو رے ایک الف بے بالو مہمل اور با معنا کیا ہے تھپکی کیا اور طعنا کیا...
Top