نتائج تلاش

  1. مانی عباسی

    برائے تنقید و اصلاح.........

    کی میں نے بھی محبت تھی جہاں تک یاد پڑتا ہے اسے مجھ سے عداوت تھی تھی جہاں تک یاد پڑتا ہے نہیں معلوم تم کو کہ تمھارے آنے سے پہلے مجھے شعروں سے نفرت تھی جہاں تک یاد پڑتا ہے نگاہوں کی نگاہوں سے ملاقاتیں جو ہوتی تھیں وہ آنکھوں کی شرارت تھی جہاں تک یاد پڑتا ہے صداؤں سے دعاؤں سے حسینوں کی...
  2. مانی عباسی

    اشعار برائے شدید تنقید.........

    شباب و حسن ہی گر میرا دیں ہے تو یقیں ہے تُو زمانے نے کہا مجھ کو جبیں ہے تو زمیں ہے تُو پرانے دیس کی باتیں سہانے وقت کی یادیں وہی کوچے وہی گلیاں نہیں ہے تو نہیں ہے تُو مری آنکھوں ک خوابوں میں مرے دل کی تمنّا میں حقیقت میں اگر اب بھی کہیں ہے تو یہیں ہے تُو بہت ہیں دوریاں پر بات یہ دعوے سے...
  3. مانی عباسی

    وفا سے پوچھ کے آؤ سکھاتی ھے محبت کیا

    وفا سے پوچھ کے آؤ سکھاتی ہے محبت کیا سوا اشکوں کےکچھ تمکو پلاتی ہے محبت کیا حیا آنچل حیا کاجل ادا ظالم نگہ ظالم کسی کے حسن سے آگے بھی جاتی ہے محبت کیا مجھے معلوم ھے رونے سے کوئی مل نہیں جاتا مجھے یہ دیکھنا ھے رنگ لاتی ہے محبت کیا لکھا جو میں نے "چاہت یوں نہیں ہوتی" تو کہتے ہیں ارے اتنا بتا...
  4. مانی عباسی

    تمہیں کچھ علم ہے کس حال میں ہے-غزل

    تمہیں کچھ علم ہے کس حال میں ہے غزالِ دل وفا کے جال میں ہے مرا ماضی ہے، میرے حال میں ہے ملا بس درد ہی ہر سال میں ہے تمہیں چلتا جو رک کے دیکھتا تھا وہ مست اب مورنی کی چال میں ہے ٹھکانہ جز جہنم کچھ نہ ہو گا محبت نامۂ اعمال میں ہے نوائے حسن میں ہے راگنی سی نگہ سر میں اشارہ تال میں ہے چلو...
  5. مانی عباسی

    فراز زخم کو پھول تو صَرصَر کو صبا کہتے ہیں : احمد فراز

    زخم کو پھول تو صَرصَر کو صبا کہتے ہیں جانے کیا دور ہے ، کیا لوگ ہیں، کیا کہتے ہیں کیا قیامت ہے کہ جن کے لئے رک رک کے چلے اب وہی لوگ ہمیں آبلہ پا کہتے ہیں کوئی بتلاؤ کہ اک عمر کا بِچھڑا محبوب اتفاقا کہیں‌ملا جائے تو کیا کہتے ہیں یہ بھی اندازِ سخن ہے کہ جفا کو تیری غمزہ و عشوہ و انداز و ادا...
  6. مانی عباسی

    فیض تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے

    تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے تلاش میں ہے سحر، بار بار گزری ہے جنوں میں جتنی بھی گزری، بکار گزری ہے اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گزری ہے ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا وہ بات اُن کو بہت ناگوار گزری ہے نہ گل کھلے ہیں،...
  7. مانی عباسی

    مجید امجد کیا سوچتے ہو، پھولوں کی رت بیت گئی، رُت بیت گئی : مجید امجد

    کیا سوچتے ہو، پھولوں کی رت بیت گئی، رُت بیت گئی وہ رات گئی، وہ بات گئی، وہ ریت گئی، رُت بیت گئی اک لہر اٹھی اور ڈوب گئے ہونٹوں کے کنول۔ آنکھوں کے دئے اک گونجتی آبدھی وقت کی بازی جیت گئی، رُت بیت گئی تم آگئے میری باہوں میں، کونین کی پینگیں جھول گئیں تم بھول گئے، جینے کی جگت سے ریت گئی، رُت...
  8. مانی عباسی

    حبیب جالب ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا-نظم

    ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا پتھر کو گُہر ، دیوار کو دَر ، کرگس کو ہُما کیا لکھنا اک حشر بپا ہے گھر گھر میں ، دم گُھٹتا ہے گنبدِ بے دَر میں اک شخص کے ہاتھوں مدت سے رُسوا ہے وطن دنیا بھر میں اے دیدہ ورو اس ذلت سے کو قسمت کا لکھا کیا لکھنا ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا...
  9. مانی عباسی

    گُلکاریاں ادبی فورم کے ۲۷ ویں فی البدیہہ طرحی مشاعرے بتاریخ ۴ مئی ۲۰۱۳ کے لئے میری غزل

    تم سدھر جاؤ محبت نہیں ملنے والی کہہ جو ڈالا کسی صورت نہیں ملنے والی قوم مل جائے گی ملّت نہیں ملنے والی لاش مل جائے گی میّت نہیں ملنے والی تا قیامت میں تیرا نام رہوں گا لیتا اب مجھے یوں ہی تو جنت نہیں ملنے والی شوق سے کرتے رہو عشق کہ تمکو یارو جز الم کوئی عنایت نہیں ملنے والی کون کرتا ہے وفا...
  10. مانی عباسی

    غزل برائے تنقید و تبصرہ و اصلاح

    تمہیں کچھ علم ہے کس حال میں ہے غزالِ دل وفا کے جال میں ہے مرے ماضی میں میرے حال میں ہے ملا بس درد ہی ہر سال میں ہے ٹھکانہ جز جہنم کے ہو گا کیا محبت نامۂ اعمال میں ہے نوائے حسن میں موسیقیت ہے نگہ سر میں اشارہ تال میں ہے چلو مت یوں ادا سے جی اٹھے گا پہن کے جو کفن پاتال میں ہے جھلک کشمیر کے...
  11. مانی عباسی

    غزل برائے تنقید و تبصرہ و اصلاح

    بہاریں یاد کرتے ہیں وطن کا نام لیتے ہیں جنوں کے دشت والے اب چمن کا نام لیتے ہیں سکھائے کون ان کو بزم کے آداب جو اکثر سجی محفل میں ختمِ انجمن کا نام لیتے ہیں اکیلے گھومے تنہائی تو دل میں درد ہوتا ہے یہی تو ہے جو آئے تو سخن کا نام لیتے ہیں پتنگوں نے سکھا دی ہے وفا ہم عاشقوں کو بھی ہم اب ذکرِ...
  12. مانی عباسی

    غزل برائے تنقید و تبصرہ و اصلاح

    نہ تارِ اشک کو گر ہم لہو کرتے بھلا کیسے ادا رسمِ وضو کرتے کبھی جو بیٹھ کر تم گفتگو کرتے تمامِ ہجر کی ہم جستجو کرتے محبت کچھ نہیں ہوتی اگر تو کیوں سرِ بازار نیلام آبرو کرتے سنا ہے مرکزِ گیسوئے جاناں کی مریدانِ قمر ہیں آرزو کرتے حدودِ کفر سے آگے نکل جاتے اگر تم کو بیان اپنا عدو کرتے...
  13. مانی عباسی

    برائے تنقید، تبصرہ اور اصلاح

    جب تجلی تری ہر سو دیکھیں کیوں لب و عارض و گیسو دیکھیں وہ جو گزریں تو گل و گلشن بھی دہر کو ساقطِ خوشبو دیکھیں بے ٹھکانہ ہے صنم تو دل لے آ چلیں حسن کی پھر خو دیکھیں وادیِ غم کا سفر یاد آئے "تم" کو ہوتے کبھی جو "تو" دیکھیں چشمِ ریگِ وطنِ مجنوں میں نامِ قیس آتے ہی آنسو دیکھیں
  14. مانی عباسی

    ایک شعر آپ احباب کی رائے درکار ہے .......

    نہیں ہوتا صنم کی بندگی ہر شعر کا مطلب سکھا دے گی تمہیں خود زندگی ہر شعر کا مطلب
  15. مانی عباسی

    میر اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا

    اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا لہو آتا ہے جب نہیں آتا ہوش جاتا نہیں رہا لیکن جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا صبر تھا ایک مونسِ ہجراں سو وہ مدت سے اب نہیں آتا دل سے رخصت ہوئی کوئی خواہش گریہ کچھ بے سبب نہیں آتا عشق کو حوصلہ ہے شرط ورنہ بات کا کس کو ڈھب نہیں آتا جی میں کیا کیا ہے...
  16. مانی عباسی

    برائے تنقید، تبصرہ اور اصلاح

    جب تجلی انکی ہر سو دیکھیں کیوں لب و رخسار و گیسو دیکھیں وہ گزرتے جا رہے ہیں اور ہم دہر کو مدہوشِ خوشبو دیکھیں بے ٹھکانہ ہے صنم تو دل لے آ سخنور حسن کی خو دیکھیں بستیِ غم کا سفر یاد آئے "تم" کو ہوتے جب کبھی "تو" دیکھیں چشمِ ریگِ کوچہِ مجنوں میں نامِ قیس آتے ہی آنسو دیکھیں
  17. مانی عباسی

    غزل برائے تنقید و تبصرہ و اصلاح

    شوکت پرویز محمد اظہر نذیر مزمل شیخ بسمل الف عین محمد یعقوب آسی ملاقات ہوتی ہے کیا جام پی کر پہن لیتے ہیں لوگ احرام پی کر نکلنے لگا جب میں کل شام پی کر ملا چاند مجھ کو سرِ بام پی کر پلانے سے پہلے نظر کیوں ملائی تمام اب کے ہوگا مرا کام پی کر ان اشکوں کو آبِ بقا مان کے پی محبت میں ملتا ہے...
  18. مانی عباسی

    غزل ---تیرا کردار یوں میری کہانی کو امرکر دے

    ஜ▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬ஜஜ▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬ஜ تیرا کردار یوں میری کہانی کو امرکر دے بقا کا آب جیسے اک جوانی کو امرکر دے بچھڑنے کی روایت کیا کسی حد تک ضروری ھے جدا ھو کر مہک کیوں رات رانی کو امرکر دے میرے در سے تیری یادیں پیاسی لوٹ جایئں اب بہا کر اشک چشمِ تر نہ پانی کو امرکر دے کبھی کچے گھڑے کو تو کبھی مجنوں کی...
  19. مانی عباسی

    غزل برائے تنقید و تبصرہ و اصلاح

    الف عین محمد وارث محمد یعقوب آسی @ مزمل شیخ بسمل درد پیتا ھوں مگر جام پی کر کیا پھرے ھو تم سر عام پی کر ساقی آنکھوں سے تری جام پی کر، پینے کا کرتا ھوں میں کام پی کر. کہہ رہے ھیں تارے اک دوسرے سے چمکیں گے ہم آج کی شام پی کر اشک کو آبِ بقا مان کے پی عشق میں ملتا ھے آرام پی کر منتظر ھوں...
  20. مانی عباسی

    پروین شاکر دھنک دھنک مری پوروں کو خواب کر دے گا

    دھنک دھنک مری پوروں کو خواب کر دے گا وو لمس میرے بدن کو گلاب کر دے گا قبائے جسم کے ہر تار سے گزرتا ہوا کرن کا پیار مجھے آفتاب کر دے گا جنوں پسند ھے دل اور تجھ تک آنے میں بدن کو لہو ناؤ کو چناب کر دے گا میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی وہ جھوٹ بولے گا اور لاجواب کر دے گا انا پرست...
Top