جتنا تصویروں، خوابوں، خیالوں میں دکھائی دیتا ہے
اتنا حسین اتنا مکمل تو یہاں کچھ بھی نہیں ہے
پردہ داری کو میرے خدا پردے میں ہی رکھنا ہمیشہ
در پردہ تو اصل میں کچھ بھی نہیں ہے
من کا برا ہو کوئی تو من خدا جانے
تن کا برا تو خدائی میں کچھ بھی نہیں ہے
یہ ایک راز ہے اس کو راز ہی رہنے دو تو اچھا
مکمل...
ہوں پریشاں کہ کیا ہے توں اے زندگی
ترے رنگ میں ڈھلا کون ہے؟ اے زندگی
میں ہوں کس لیے، کس کے لیے یہاں
توں کیوں اٹھائے پھرتی ہے مجھے، اے زندگی
زمیں بوجھل نہیں ہوتی؟ آدمی کو اٹھائے ہوئے
آدمی تو بوجھل ہے غموں سے اے زندگی
اگر تیرے نصیب میں قضا ہی ہے تو
اس قدر رنگینیاں کس لیے ہیں؟ اے زندگی
آسماں وسیع...
یقین بڑی طاقتور شے ہے۔ یہ وہ سفر ہے جو آپ آنکھیں بند کرکے طے کر جاتے ہیں۔ اگر دیکھنا ہو آپ یقین کے سفر پر ہیں یا نہیں تو دیکھیں آپ کس قدر پھونک پھونک کر قدم رکھ رہیں ہیں۔ یقین کا سفر تو یہ ہے کہ انسان ایک بار کسی کے ہاتھ میں ہاتھ دے دے تو خود لاپرواہ ہو جائے اور یہ دیکھنا چھوڑ دے کہ اسکا رہبر...
شہروں کے شہر لٹ گئے
تم ہم خاموش رہے
ہمارے ایمان لٹ گئے
تم ہم خاموش رہے
ہماری عزتیں نیلام ہوئیں
تم ہم خاموش رہے
ہمارے نظام خراب ہوئے
تم ہم خاموش رہے
جو ملی تھی ایک نعمت وطن
جو ملی تھی آزادی دھرم
وہ سب لٹتے گئے امراء کے ہاتھوں
وطن عزیز لٹتا رہا
حکام کے ہاتھوں
تم ہم دیکھتے رہے مگر
تم ہم خاموش رہے...
کچھ محبتیں حاصل کرنے کے لیے نہیں ہوتی اور نہ ان کے لاحاصل کا روگ پال کر خون کے آنسو رویا جا سکتا ہے۔ ایسی محبتیں کسی خوبصورت تصویر کی مانند ہوتی ہیں جنہیں فریم کر کے گھر کی شاہراہ پر لگا دیا جاتا ہے تاکہ وہ حتی الامکان نگاہوں کے سامنے رہ سکے اور اس تصویر کی خوبصورتی کو دیکھ کر دل بار بار شاد...
دیا تو سورج کی موجودگی میں بھی جل سکتا ہے لیکن اس کی حدت کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب کوئی اس سے چھونے کی حد تک قریب ہو۔ ہم بھی اپنی محبت کا دیا جلائے جگہ جگہ بھٹکے مگر کسی کو اس کی حدت کا احساس نہیں ہوا۔ کیونکہ دیا تو رات کا سورج ہے۔ جب تمام روشنیاں گل ہو جاویں گی تو ہماری روشنی کہیں کار آمد ہووے گی۔
ایک مدت کے بعد دل نے آج چاہا کہ
گزرے وقت کو پلٹ کر یاد کر لیا جائے
ماضی میں رہنا عذاب ہے لیکن پھر بھی
کچھ خوشگوار لمہوں کو پھر سے جی لیا جائے
کچھ شرارتیں، کچھ نادانیاں اور بے فکریاں
کوئی ایسا کھیل بنا کر کھیل لیا جائے
دن کی مشغولیتوں اور بہت سی رت جگوں کے بعد
کسی شیر خوار کی طرح سو لیا جائے
مگر...
جب کہ ہر کوئی جس نے خود کو متعارف کروایا خودستائی ہی کا استعمال کیا، اگر آپ خود کو برا بھلے کہیں گے تو کیا خیال ہے لوگ آپ کو اچھا سمجھیں گے نہیں بھی آپکو برا ہی کہیں گے.. اگر آپ آج لوگوں کو اپنا نام عبدالرؤوف کی بجائے عبداللہ بتائیں گے تو آپ کو عبداللہ ہی پکارا جائے گا.. دوسری بات خودستائی سے...
ایک صاحب نے اعتراض کیا کہ عمر صاحب آپ دوسروں کو اپریشیٹ (appreciate) بہت کم کرتے ہو اسی لیے شاید آج آپ تنہا کھڑے ہو اپنے مقام پر.. میں نے کہا ایسا باکل نہیں ہے بلکہ میں ہر اس شخص کو اپریشیٹ کرتا ہوں جو خود اپنے آپ کو اپنی ذات کو اپریشیٹ کرتا ہے. پوچھنے لگا کیسے؟
میں نے کہا اگر ایک شخص آپ کے...
بھائی جان نثری شاعری میں کسی بات کا خیال رکھنا ضروری نہیں، اس میں آپ اپنے خیالات کا کھلم کھلا اظہار قانونی پاسداری کے بغیر کر سکتے ہیں، البتہ یہ ضرور خیال رکھا جائے کہ آپ شاعری ہی کر رہے ہیں یا لفظوں کی توڑ پھوڑ کر رہے ہیں اور سب سے اہم بات آپکا content واضح ہو