عمر شرجیل چوہدری
محفلین
پڑی مصیبت سر سے نہیں جاتی
محبت ہو جائے تو ٹالی نہیں جاتی
کرتا ہوں لاکھ انکار مگر کیا کیجئے کہ
اس کی عادت مجھ سے چھوڑی نہیں جاتی
دن کو وہ یاد آتا ہے مگر گزر جاتا ہے دن تو
شب اس کی یاد میں مجھ سے گزاری نہیں جاتی
بھول گیا ہوں اسکی سب باتیں مگر
وہ خندہ زیرِ لب مجھ سے بھلائی نہیں جاتی
چاند کی بے شمار صورتیں ہیں جہان حسن میں مگر
نظر اس چندے آفتاب چندے ماہتاب سے پرے نہیں جاتی
یہ دیکھ کر ہم نے رسم الفت ترک کردی "عمر"
بزدلوں سے ایسی دولت سنبھالی نہیں جاتی
محبت ہو جائے تو ٹالی نہیں جاتی
کرتا ہوں لاکھ انکار مگر کیا کیجئے کہ
اس کی عادت مجھ سے چھوڑی نہیں جاتی
دن کو وہ یاد آتا ہے مگر گزر جاتا ہے دن تو
شب اس کی یاد میں مجھ سے گزاری نہیں جاتی
بھول گیا ہوں اسکی سب باتیں مگر
وہ خندہ زیرِ لب مجھ سے بھلائی نہیں جاتی
چاند کی بے شمار صورتیں ہیں جہان حسن میں مگر
نظر اس چندے آفتاب چندے ماہتاب سے پرے نہیں جاتی
یہ دیکھ کر ہم نے رسم الفت ترک کردی "عمر"
بزدلوں سے ایسی دولت سنبھالی نہیں جاتی